’فلرٹ‘ سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

پیر 13 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’فلرٹ‘ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے لیکن احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس سے بچا جاسکتا ہے۔’فلرٹ‘ کورونا وائرس کی ایک نئی ذیلی قسم ہے جسے کے پی 2 کا نام دیا گیا ہے۔

کے پی 2 دراصل کورونا وائرس کے 2 نئے ویریئنٹس کا مجموعہ ہے جس کے کیسز تیزی سے امریکا میں پھیل رہے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس نئے ویریئنٹ کے وسط مارچ میں صرف ایک فیصد کیسز رپورٹ ہوئے تھے جو اب 25 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب ایسٹریزینیکا ویکسین کو دنیا بھر کی مارکیٹ سے واپس لینے کا آغاز کیا جاچکا ہے، امریکا میں کورونا وائرس کی نئی قسم ’فلرٹ‘ کے تیز پھیلاؤ سے دنیا بھر میں تشویش کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے۔

ظاہری طور پر کورونا کی وبا پر قابو ضرور پا لیا گیا ہے، لیکن ہر چند ماہ بعد کورونا وائرس میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں نے سائنسدانوں کو مزید فکرمند کردیا ہے۔

امریکا میں بیماریوں کے کنٹرول اور ان سے تحفظ کے ادارے  (سی ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق، 14 سے 27 اپریل کے دوران ’فلرٹ‘ کے 25 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے جو کورونا کی قسم جے این ون کے کیسز سے کہیں زیادہ تھے۔

کیا ’فلرٹ‘ کے این ون سے زیادہ خطرناک ہے؟

موسم سرما کے دوران دنیا بھر میں جے این ون کے کیسز میں اضافہ ہوا تھا جبکہ امریکا میں اس وائرس کے 22 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ اعدادوشمار ثابت کرتے ہیں کہ ’فلرٹ‘ کا پھیلاؤ جے این ون سے زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کے پی 2 کے پھیلاؤ کا مشاہدہ کرنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ یہ وائرس کیسے پھیلتا ہے، فی الحال اس بارے میں ماہرین کو زیادہ معلومات حاصل نہیں ہوسکیں۔

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ماضی میں جے این سے متاثر ہونے افراد کا کے پی 2 سے متاثر ہونا خارج از امکان نہیں خاص طور پر جب ویکسین لگوائے ہوئے کئی ماہ یا اس سے بھی زیادہ عرصہ گزر چکا ہو۔

کورونا کے نئے ویریئنٹ ’فلرٹ‘ کے اسپائک پروٹین میں تبدیلی دیکھی گئی ہے جو انسان کی قوت مدافعت کو کمزور کو کمزور کرتا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں بہت کم افراد نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی دوسری ویکسین نہیں لگوائی۔

اس کے علاوہ بہت سے لوگوں میں وائرس کا آخری انفیکشن ہوئے کافی عرصہ گزر چکا ہے، ایسے میں جسم کو وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والے نظام میں بھی کمی آ گئی ہے۔ ایسی حالت میں نئے ویریئنٹ سے انفیکشن ہونے اور اس کے سنگین شکل اختیار کرنے کا امکان بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔

تاہم چند امریکی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ کورونا ویکسین چاہے ایک بار لگی ہو، اس کے باوجود یہ نئے ویریئنٹس کے خلاف کچھ نہ کچھ تحفظ فراہم کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایسی کوئی وجوہات نظر نہیں آئیں جن کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا جاسکے کہ ’فلرٹ‘ کورونا وائرس کے دیگر ویریئنٹس سے زیادہ خطرناک ہے۔

کے پی 2 کی علامات اور اس سے بچاؤ

ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ کے پی 2 اور جے این ون کی علامات تقریباً ایک جیسی ہیں جن میں گلے کی خرابی، فلو، کھانسی، سر اور جسم میں درد، بخار، جکڑن، تھکاوٹ اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات شامل ہیں۔

کورونا وائرس کی اس نئی قسم سے بچاؤ کے لیے بھی خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ علامات ظاہر ہونے پر بروقت ٹیسٹ اور ویکسینیشن ضروری ہے۔ بچوں اور بزرگوں کا اس حوالے سے بے حد خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو چاہیے کہ وہ اپ ڈیٹڈ ویکسین کی ایک اور خوراک لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp