آزاد کشمیر کے لیےحکومت پاکستان کی جانب سے 23 ارب روپے سے زائد کے تاریخی پیکج کے اعلان کے جواب میں عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
عوامی ایکشن کمیٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے 3 نوجوانوں کی شہادت پر ریاست بھر میں آج یوم سوگ مناتے ہوئے شٹرڈاؤن ہڑتال کی، جائے گی، تاہم اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر میں آج 3 بجے شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ختم کردی جائے گی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں دوران احتجاج جاں بحق 3 نوجوانوں کا قصاص ادا کرنے، تمام مقدمات ختم اور گرفتار افراد کو رہا کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
جاری اعلامیہ میں حکومت سے میرپور اور مظفرآباد میں پولیس تشدد کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے اور اس کی تحقیقات منظرعام پر لاکر ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
جوائنٹ کشمیر ایکشن کمیٹی کے ممبر شوکت نواز میر نے ایک بیان میں کہا کہ اس عوامی تحریک کو ایک سال ہوگیا ہے، جس میں آزاد کشمیر کی عوام کسی سیاسی تفریق کے بغیر کے صرف غریب کے نظریے کو لے کر چلی۔
کشمیر ایکشن کمیٹی کے ممبر شوکت نواز میر کا تینوں مطالبات کے تسلیم کیے جانے اور نوٹیفکیشن ملنے کا اعلان کر دیا اہل کشمیر کو مبارک کو خالص عوامی مطالبات کو اپنی عوامی جدوجہد سے تسلیم کروا لیا ۔۔۔
اس اعلان کے بعد اگر کوئی احتجاج کرتا ہے کسی قسم کی غیر آئینی غیر قانونی سرگرمی کرتا… pic.twitter.com/KfHlLXIeKE
— Saad Maqsood سعـــــد مقصـــــــــود (@SaadMaqsud) May 14, 2024
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج ہمیں خوشی ہے کہ عوام کی محنت رنگ لے آئی۔ انہوں نے کہا کہ سستے آٹے، بجلی کی قیمت میں کمی اور اشرافیہ کے لیے مراعات ختم کرنے کے ہمارے تینوں مطالبات مان لیے گئے ہیں جو پر عملدرآمد بھی ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کشمیری عوام کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت آزاد کشمیر کی حالیہ صورتحال پر خصوصی اجلاس میں آزاد کشمیر کی صورتحال کا مفصل جائزہ لیا گیا جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی عوام کے مسائل کے حل کے لیے فوری طور پر 23 ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی، جس پر کشمیری قیادت اور جملہ شرکا نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
مطالبات کی منظوری
23 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری کے بعد گزشتہ روز آزاد کشمیر حکومت نے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کرتے ہوئے آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
حکومت آزادکشمیر نے آٹے کی قیمت میں 1100 روپے من کم کرنے کی منظوری دے دی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا جبکہ بجلی کی قیمتوں میں بھی کمی کی منظوری دی گئی۔
محکمہ خوراک سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اب 20 کلو آٹے کا تھیلا ایک ہزار روپے جبکہ 40 کلو آٹا 2 ہزار روپے میں دستیاب ہوگا۔
دوسری جانب بجلی کی قیمتوں میں کمی سے متعلق جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق گھریلو استعمال کے لیے ایک سے 100 یونٹ تک بجلی کی قیمت 3 روپے، 100 سے 300 یونٹ تک بجلی کی قیمت 5 روپے، اور 300 سے زیادہ یونٹس کے استعمال پر 6 روپے یونٹ وصولی کی جائے گی۔
سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں
آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد شہر کے نواح میں گزشتہ روزسیکورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 نوجوان جاں بحق جبکہ معتدد زخمی ہوگئے تھے۔ مقامی لوگوں کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے 4 اہلکار زخمی ہوئے۔ یہ واقع اس وقت پیش آیا جب مظاہرین مظفرآباد میں داخل ہورہے تھے۔ اسی دوران جموں و کشمیر عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کے واقع کے خلاف منگل کو یوم سیاہ منائیں گے۔
احتجاج کب شروع ہوا؟
احتجاج سے قبل پونچھ ڈویژن کے صدر مقام راولاکوٹ میں ایکشن کمیٹی رہنماؤں اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکراتی عمل جاری تھا جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنما سردار عمر نذیر کشمیری نے مذاکرات کی ناکامی کے بعد اعلان کیا کہ حکومت ایکشن کمیٹی کا ایک مطالبہ بھی ماننے کے لیے تیار نہیں اور ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے، اس لیے ہم مارچ کو آگے بڑھانے کا اعلان کرتے ہیں۔ ان کے اس اعلان کے بعد ریاست کے مختلف حصوں میں موجود احتجاجی قافلوں نے مظفرآباد کی جانب پیشقدمی کا آغاز کیا تھا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام 10 مئی سے آزادکشمیر بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری تھی، اس دوران ہفتہ کے روز اسلام گڑھ میں مظاہرین کی گولی لگنے سے ایک سب انسپکٹر بھی شہید ہوا۔ آزاد کشمیر میں یہ احتجاج گزشتہ ایک برس سے جاری تھا۔ اس احتجاجی تحریک کے بنیادی مطالبات میں آٹے کی قیمت میں کمی، بجلی کی مقامی پیداواری لاگت کے مطابق قیمت اور حکمران طبقے کی مراعات ختم کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔