وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کتنی سنجیدہ ہیں؟

منگل 14 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پچھلے کئی روز سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی افواہیں گردش کررہی ہیں، حکومتی وزرا کی جانب سے بھی اس طرح کے بیان آرہے ہیں کہ اگر ملک نے ترقی کرنی ہے تو سیاسی جماعتوں کو بات چیت کرنا ہوگی اور مل کر آگے چلنا ہوگا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ وہ فارم 47 کی بنیاد پر بننے والی حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ یہ واضع پیغام دے چکے ہیں کہ نواز شریف، عمران خان سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں وہ تب بھی عمران خان سے بات کرنے کے لیے تیار تھے جب انہوں نے 2014 میں اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا۔

مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے مریم نواز تیار نہیں ہیں، ان کا اپنا موقف ہے وہ کہتی ہیں کہ پی ٹی آئی والے ہم سے تو بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں وہ اسٹلشمنٹ سے بات کرنے کی بات کرتے ہیں۔ ان کی ادھر بات بنتی ہے تو بنا لیں اور کرلیں مذاکرات اور لے لیں این آر او، ہمیں اب اسٹینڈ لینا ہے کہ ہم ان سے بات نہیں کریں گے۔

حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والے حکومتی وزرا اور جماعت کے لوگوں سے بھی خائف ہیں کہ انہیں مذاکرات کی پیش کش کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ ہم کارگردگی دیکھیں اور عوام سے بات کریں گے تو ملک میں پھیلی افراتفری میں خاصی کمی واقع ہوگی۔

مریم نواز اپنا موقف پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے پارٹی  کو بھی بتا چکی ہیں کہ اس انتشاری ٹولے سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، جب پنجاب اور کے پی کے میں الیکشن کے حوالے سے مذاکرات ہوئے تو پی ٹی آئی والوں نے کوئی لچک نہیں دکھائی۔

مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق جب پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑی گئیں اور اسکے بعد سپریم کورٹ نے الیکشن کا اعلان کردیا، جس کے بعد حکومت نے دونوں صوبوں میں الیکشن نہیں کروائے۔ بعد ازاں ن لیگ اور پی ٹی آئی کی ایک مذاکراتی ٹیم بنائی گئی مگر مذاکرات ناکام ہوگئے۔

اسی تناظر کو دیکھتے ہوئے مریم نواز سمجھتی ہیں کہ ان سے مذاکرات کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کی ایک ہی ڈیمانڈ ہے کہ عمران کو رہا کرو، عمران خان کو رہا عدالتوں نے کرنا ہے، سیاسی جماعتیں کیسے عمران خان کو رہا کرسکتی ہیں۔

مریم نواز کو انکی پہلی ڈیمانڈ پر ہی اعتراض ہے، اگر پی ٹی آئی سنجیدہ ہے اور وہ ملک کی تعمیر و ترقی پر بات کرنا چاہتے ہیں تو مریم نواز تیار ہیں، لیکن اگر پی ٹی آئی والے یہ چاہتے ہیں کہ مذاکرات، عمران خان کی رہائی کے حوالے سے ہوں تو یہ ناممکن ہے۔

ن لیگ اپنی پارٹی کو دوبارہ منظم کر رہی ہے، نواز شریف 28مئی کو پارٹی صدر منتخب ہو جائیں گے مگر اب نواز شریف، مذاکرات کے حوالے سے کتنا تیار ہیں اس بارے میں کچھ بتا نہیں سکتے لیکن مریم نواز اس حوالے سے بالکل بھی تیار نظر نہیں آرہیں۔

مریم نواز کارگردگی کے ذریعے عوام سے بات کرنا چاہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی عوام کے لیے کیا خدمت کی ہے اور اسی کو بنیاد بنا کر وہ آگے جانا چاہتی ہیں، اس لیے اسں  دفعہ الیکشن میں انکا یہ ہی نعرہ تھا کہ خدمت کو ووٹ دو، کیونکہ وہ اسی چیز پر یقین رکھتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp