بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں زمیندار ایکشن کمیٹی کا احتجاجی دھرنا آج چھٹے روز میں داخل ہوچکا ہے۔ مظاہرین نے زرغون روڈ پر واقع صوبائی اسمبلی کے مرکزی دروازے کے سامنے اپنا احتجاجی کیمپ قائم کر رکھا ہے، جس میں دھرنے کے شرکا نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرز آویزاں کیے ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے کیمپ کے اطراف سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے آمدورفت کے لیے معطل کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
زمیندار ایکشن کمیٹی کے مطابق، احتجاجی دھرنا 2 نکاتی ایجنڈے کی بنیاد پر دیا جارہا ہے، جس میں پہلا اور بنیادی مطالبہ صوبے میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے جبکہ دوسرا مطالبہ زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے متعلق ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ لوڈ شیڈنگ نے زمینداروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ صوبے کے شہری علاقوں میں 8 سے 10 جبکہ دیہی علاقوں میں 14 سے 16 گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
زمیندار ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ ایسی صورت میں زراعت کا شعبہ جو پہلے ہی پے در پے سیلاب سے متاثر ہے، لوڈ شیڈنگ کے باعث مکمل طور پر تباہ ہو کر رہ جائے گا۔ زمیندار ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت زرعی علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے کی بجلی فراہم کرے اور زمینداروں کے ٹیوب ویلز کو بجلی کے بجائے مکمل طور پر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے۔
’وزیراعلیٰ ہمارے پاس آئیں اور تحریری طور پر یقین دہانی کرائیں‘
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے زمیندار ایکشن کمیٹی کے عہدے دار کاظم اچکزئی نے بتایا کہ ہمیں اخبارات کے ذریعے خبر موصول ہوئی ہے جس میں حکومت کی جانب سے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، مگر جب تک وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی خود یہاں آ کر ہم سے مل نہیں لیتے اور ہمیں کاغذ پر لکھ کر نہیں دے دیتے تب تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔
کاظم اچکزئی نے کہا کہ اگر مزید کچھ دنوں تک ہمارے مطالبات کی شنوائی نہ ہوئی تو ہم بلوچستان کی تمام مرکزی شاہراہیں آمد و رفت کے لیے بند کر دیں گے۔