سندھ ہائیکورٹ نے فیملی وی لاگنگ کے نام پر سوشل میڈیا پر فحش مواد کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو سوشل میڈیا سے فحش مواد ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار حسن بیگ سے فحاشی پر مبنی مواد سے متعلق رپورٹس بھی طلب کرلیں۔
دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو پیش رفت رپورٹ سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2 لاکھ سے زائد مواد کو سوشل میڈیا سے ختم کیا گیا ہے، ابھی دیگر ویب سائٹس بلاک کررہے ہیں۔
’ہمارے پاس مواد ہٹانے کا سسٹم نہیں‘
پی ٹی اے وکیل نے مکمل رپورٹ جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت کی استدعا کی اور بتایا کہ ہمارے پاس کوئی ایسا سسٹم نہیں ہے کہ غیرقانونی اور فحاشی پر مبنی مواد خود بخود ڈیلیٹ ہو جائے۔
عدالت نے پی ٹی اے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایسا سسٹم بنایا جائے جس سے غیرقانونی اور فحاشی پر مبنی مواد خود بخود ختم ہوجائے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزار سے بے حیائی پر مبنی اور غیرقانونی مواد سے متعلق رپورٹس طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔
’سوشل میڈیا ایپس پر غلط سبق دیا جارہا ہے‘
درخوست گزار حسن بیگ نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ فیمی وی لاگنگ کے نام پر سوشل میڈیا پر فحاشی کا مسئلہ صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ پورے معاشرے کا ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ایپس فیس بک، انسٹا گرام، یوٹیوب اور دیگر ایپس پر نوجوان نسل کو غلط سبق دیا جارہا ہے، سوشل میڈیا پر غیراخلاقی اور فحاشی پر مبنی مواد کو پرموٹ کیا جارہا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سوشل میڈیا سے غیراخلاقی مواد اور فحاشی پر مبنی مواد کو ختم کیا جائے کیونکہ سوشل میڈیا پر ایسا مواد اپلوڈ کیا جاتا ہے جس میں بے حیائی پھیلائی جارہی ہے۔