ہتک عزت کے نئے مجوزہ قانون پر سب متفق ہیں، وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری

بدھ 15 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب حکومت نے ہتک عزت سے متعلق نئے قانون کا بل پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا ہے، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ مجوزہ قانون سازی پر سب متفق ہیں ، اسمبلی سے منظوری کے بعد قانون کا صوبے بھر میں فی الفور اطلاق کیا جائے گا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ نئے قانون کا جلد فیصلہ کیا جائے گا اور ہتک عزت کانیا قانون سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوگا، انہوں نے کہا کہ ان کے والد اور بہنوں پر الزام تراشیاں کی گئی ہیں، ہتک عزت پر پہلا کیس وہ خود کریں گی۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے ایک جج کو ٹربیونل کا درجہ دیا جائے گا، جج کو دن میں صرف 2 کیس کی سماعت کرنا ہوگی،کیس 180 روز میں مکمل کیے جائیں گے۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا ایک جماعت کا وطیرہ ہے، ملک میں ہتک عزت کے نئے قانون کی اشد ضرورت ہے، بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، حکومت بہتری لانے کی کوشش کرے تو تنقید ہوتی ہے۔

عظمیٰ بخاری کے مطابق ہتک عزت آرڈیننس 2002 اس قانون کے اطلاق کے بعد تبدیل ہو جائے گا، نئے قانون کے تحت الزام ثابت ہونے پر مجرم کو 30 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، جس فورم پر ٹوئیٹ یا پوسٹ ہوگی اس پر نوٹس کے بعد ایک ہی پیشی پر فیصلہ کیا جائے گا۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ قانون کا اطلاق جھوٹی خبروں کے تدارک کے لیے کیا جائے گا۔’قانون کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی ان جھوٹی اور غیر حقیقی خبروں پر ہوگا جس سے کسی فرد یا ادارے کا تشخص خراب ہو۔‘

ہتک عزت بل 2024 اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے، جو اپنی سفارشات آئندہ 2 روز میں پیش کرے گی۔ کمیٹی کی سفارشات کے بعد بل صوبائی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، اسمبلی سے منظوری کے بعد بل کا اطلاق صوبے میں فی الفور کر دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp