وفاقی وزیر داخلہ اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بطور بزنس مین جہاں چاہوں گا انوسٹمنٹ کروں گا۔ میری اہلیہ کی صرف دبئی میں ہی نہیں لندن میں بھی پراپرٹی ہے، اگرکسی نے غیر قانونی طور پر پراپرٹی لی ہے تو اس کے خلاف بات کریں۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ لگتا ہے کہ کچھ خاص لوگوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، میری اہلیہ نے دبئی میں 2017 میں پراپرٹی خریدی تھی اس وقت میں کسی ایگزیکٹو آفس میں نہیں تھا، میری اہلیہ کی لندن میں بھی پراپرٹی ہے۔
ملک میں بزنس ہونا گالی بنا دیا گیا ہے، میری ایک ایک چیز اثاثوں میں ظاہر ہے، تمام پراپرٹی الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں موجود ہے، ساری زندگی کی کمائی کو ناجائز بنا رہے ہیں، اگر مجھے کاروبار کرنا ہے تو میں جہاں چاہوں کاروبار کر سکتا ہوں، قانونی طور پر بیرون ممالک سرمایہ کاری کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔
جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں آزاد کشمیر میں امن و امان کی صورت حال پر تفصیلی بات چیت ہوئی، 23 ارب روپے آزاد کشمیر حکومت کے پاس پہنچ گئے ہیں، وہاں تھوڑی سی بدامنی پیدا ہوئی تھی جسے حل کر دیا گیا ہے، وہاں جو احتجاج ہوا وہ ان لوگوں کا حق تھا۔
18 ویں ترمیم کی وجہ سے آزاد کشمیر نہیں جا سکتا تھا
18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں میں امن و امان کی صورت حال صوبے خود ہی حل کرتے ہیں تاہم وفاق ان کی صرف معاونت کرتا ہے، آزاد کشمیر میں جاکر کوئی بھی فیصلہ نہیں کر سکتے تھے، آزاد کشمیر حکومت نے معاونت کے طور پر رینجرز طلب کی، باقی ضرورت کی ڈیمانڈ کی وہ انہیں فراہم کر دی گئی تھیں، میں وہاں اس لیے نہیں گیا کہ 18 ویں ترمیم کی صورت میں وہاں نہیں جا سکتا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ میری اہلیہ نے دبئی میں 2017 میں جائیداد خریدی جو بعد میں فروخت کر دی، اس کے علاوہ ان کے پاس لندن میں بھی جائیداد ہے جو انہوں نے خرید رکھی یا انہیں ورثے میں ملی ہے۔وہ 10 یا 12 سال پرانی ہیں۔
خبر دینا آپ کا حق ہے لیکن یہ ضرور دیکھیں کہ 10 یا 12 سال میں کسی ایگزیکٹو آفس میں نہیں تھا، یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ انڈیا کے کتنے لوگوں کی باہر جائیدادیں ہیں۔
میں جہاں انوسٹمنٹ کروں میری مرضی، ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں
انہوں نے کہا کہ میں جہاں انوسٹمنٹ کروں میری مرضی ہے میں ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں، اگر کسی نے کرپشن سے یا غلط طریقے سے کاروبار کیا ہے یا پراپرٹی خریدی ہے تو پھر اس کے خلاف لکھیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ میری جائیداد سے متعلق سب کچھ الیکشن کمیشن میں جمع ہے، اگر میں نے کچھ چھپایا ہے تو بتائیں؟ میری ساری زندگی کی کمائی کو غیر قانونی بنایا جا رہا ہے، مجھ پر جس کی مرضی ہے تنقید کر لے میں نے اپنا کام کرنا ہے، جتنی دیر بھی کام کروں گا، جائز اور قانونی کروں گا۔
میرے اثاثوں کے بارے میں سب کچھ واضح ہے
ایک اور سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ باہر لاکھوں لوگوں کی جائیدادیں ہیں لیکن میرے خلاف یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے انکوائری اس شخص کی ہونی چاہیے جس نے سب کچھ چھپا رکھا ہے، میرے تو سب کچھ واضح ہے اور الیکشن کمیشن کے گواشواروں میں موجود ہے۔
ہم نے بزنس مین کو گالی بنایا ہوا ہے، بھارت میں کاروبار کیوں کامیاب ہے، اس لیے کہ وہاں بزنس مین کو سپورٹ کیا جاتا ہے، جب کہ ہمارے ہاں کوئی بھی بزنس مین تھوڑی سے ترقی کرے تو اسے کہا جاتا ہے یہ تو چور ہے۔
خیبر پختونخوا میں سرکاری بلڈنگ پر قبضہ کی کوشش کی تو قانون کے مطابق نمٹیں گے
خیبر پختونخوا میں آزاد کشمیر جیسے حالات پیدا ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ بڑے سمجھدار آدمی ہیں وہ کسی سرکاری املاک پر قبضے کی بات نہیں کرسکتے، اگر ایسا کیا گیا تو پھر ان کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
آزاد کشمیر کے واقعات میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں
آزاد کشمیر میں پر تشدد واقعات میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ ان واقعات میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کا اندیشہ موجود ہے اور اس حوالے سے ہمارے پاس ثبوت بھی موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ باہر کے ملکوں سے سوشل میڈیا پر ایڈیٹ ویڈیو پوسٹ کی گئیں اور یہ تاثر دیا گیا کہ وہاں پر 17 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں، اس سارے معاملے کا لنک کہیں نا کہیں ہمسایہ ملک سے مل رہا ہے۔ جب ہمارے پاس سب ثبوت حتمی موجود ہوں گے تو پھر باقاعدہ سے آفیشل طور سارے معاملے پر بات کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ بھی نہیں ہوا تھا کہ اموات کی خبر چلا دی گئی اور باہر ہمارے سفارت خانوں کے باہر احتجاج شروع ہو گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی اے کےذریعے کریک ڈاؤن بڑے پیمانے پر کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات ہوئے بھی تو حکومت یا سیاسی سطح پر ہوں گے، اس کے علاوہ کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
پاسپورٹ کے جلد اجرا کے لیے کوشاں ہیں
ایک اور سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ پاسپورٹ کا جلد اجرا ہماری حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے، اس وقت بھی لوگ 5 یا 6 ماہ گزر جانے کے باوجود پاسپورٹ نہیں مل رہے ہیں، اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی لوگ سفارشیں کروا رہے ہیں کہ ہمارا پاسپورٹ پرنٹ کروا دیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم اس سارے عمل کو واپس اسی طریقے سے بحال کر دیں۔