وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرے ہوئے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستانی سفیر نے وزیرِ اعظم کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، سفارتخانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔
Deeply concerned over the situation of Pakistani students in Bishkek, Kyrgyzstan. I have directed Pakistan’s Ambassador to provide all necessary help and assistance. My office is also in touch with the Embassy and constantly monitoring the situation.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) May 18, 2024
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے اور خود ہاسٹلز کا دورہ کرکے طلبہ سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر پاکستانی سفارت خانے نے طلبہ کے لیے ایمرجنسی نمبر بھی فراہم کر دیے ہیں۔
مزید پڑھیں
وزیرِاعظم نے کہا کہ کرغزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ اس صورتحال میں اپنے طلبہ کو بالکل اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ حکومت، کرغزستان کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔
Amb @hazaigham & his team are available on these emergency numbers (both numbers on WhatsApp). They have responded to hundreds of queries by students and their families. In case the numbers do not connect because of phone traffic, please text/WhatsApp. https://t.co/ILozSyA8aX
— Mumtaz Baloch (@Mumtazzb) May 18, 2024
وزیراعظم کی تاکید کی ہے طلبہ کے والدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور ان کو بر وقت معلومات فراہم کرتے رہیں۔ وزیرِ اعظم نے سفارتخانے کو زخمی طلبہ کو ہر قسم کی طبی سہولیات فراہم کرنے ہدایت بھی کی۔ کہا کہ جو زخمی طلبہ پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں، ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے، ان کی واپسی کے اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی۔
نائب وزیراعظم کا کرغیز حکام سے رابطہ
کرغزستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے بشکیک میں تشدد کے واقعات کے درمیان پاکستانی طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کرغز حکام سے رابطہ قائم کیا ہے۔ پاکستانی سفارتخانے کے مطابق بشکیک میں مقیم غیر ملکی طلبہ بشمول پاکستانی طلبہ کو چند روز قبل مصری شہریوں کے ساتھ جھگڑے کے بعد مقامی لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے کچھ ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلباء کی نجی رہائش گاہوں پر حملے کیے گئے۔
طلبہ ہنگامہ آرائی، سربراہ بشکیک سٹی داخلہ امور کا بیان سامنے آگیا
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانیوں سمیت غیرملکی طلبہ پر تشدد کے معاملے پر بشکیک شہر کے محکمہ داخلی امور کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 13 مئی کو ہونے والی لڑائی میں ہلاکت کی اطلاع جھوٹی ہے۔
کرغز میڈیا کے مطابق بشکیک کے سربراہ داخلی امور کا کہنا تھا کہ بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، بعد ازاں جھگڑے میں ملوث 3 غیر ملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 13 مئی کے واقعے کے خلاف 17 مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامی طلبہ نے احتجاج کیا اور جھگڑے میں ملوث غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی گئی جبکہ حراست میں لیے گئے غیر ملکیوں نے معافی بھی مانگی تاہم مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کردیا اور مزید لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرے کے پرتشدد ہونے کے خطرے کے پیش نظر پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا، بعد ازاں وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے۔
گورنر سندھ اور مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا کا اظہار تشویش
گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا (کے پی) بیرسٹر محمد علی سیف نے کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکی طلبہ پر حملوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک سمیت مختلف شہروں میں پاکستانی طلبہ کی بڑی تعداد زیر تعلیم ہے، کرغز حکومت طلبہ پر تشدد اور طالبات کو ہراساں کرنے کے معاملے کا نوٹس لے۔
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ پاکستانی طالبات کو ہراساں کیا جانا انتہائی تشویشناک ہے، پاکستانیوں سمیت تمام غیر ملکی طلبہ کی جان ومال کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔ ہمشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر حملوں کی خبریں تشویشناک ہیں۔ کرغزستان میں قریباً 10 ہزار کے قریب پاکستانی طلبہ زیرتعلیم ہیں، مقامی لوگوں سے جھگڑے کے نتیجے میں وہاں پاکستان طلبہ و طالبات پر حملے ہو رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ خبریں آرہی ہیں کہ وہاں 3 پاکستانی طلبہ شہید ہوچکے ہیں، حکومت پاکستان کرغزستان حکومت سے فوری رابطہ کرے۔
حالات معمول پر آنے تک طلبہ گھروں پر رہیں، پاکستانی سفیر
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم نے پاکستانی طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ حالات معمول پر آنے تک طلبہ گھروں پر رہیں۔
اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں اور پاکستانی طلبہ کی حفاظت یقینی بنانےکے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
سانحے کا پس منظر
وسط ایشیائی ملک کرغزستان میں مقامی اورغیرملکی طلبہ کے مابین ہونے والے تصادم میں پاکستانی طلبہ بھی لپیٹ میں آگئے ہیں۔
دارالحکومت بشکیک میں مشتعل کرغز طلبہ کی جانب سے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملوں کی اور اس کے نتیجے میں متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
The reports of mob attacks on students in the Kyrgyz Republic are extremely concerning. We have established contact with the Kyrgyz authorities to ensure protection of Pakistani students. I have instructed our Ambassador to Kyrgyzstan to fully facilitate them.
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) May 18, 2024
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی طلبہ پر ہونے والے ان حملوں میں 3 پاکستانی طالبعلم جان گنوا بیٹھے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بشکیک میں زیر تعلیم پاکستانی طالبات کو بھی کرغز حملوں آوروں کی جانب سے ہراسمنٹ کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہاسٹل میں پاکستانی طلبہ اور طالبات پر تشدد کیا گیا ہے، طلبہ نے پاکستان سفارت خانے کی جانب سے عدم تعاون کی بھی شکایت کی ہے۔
جھگڑا مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر ہوا
جیو نیوز کے مطابق بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالب علم محمد عبداللہ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جھگڑا کرغز طالب علموں کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا تھا۔
محمد عبداللہ کے مطابق مصری طلبہ کی جانب سے کرغز طلبہ کے خلاف ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیر ملکی طلبہ و طالبات پر حملے کر رہے ہیں۔
حالات معمول پر آنے تک طلبہ گھروں ہی پر رہیں، پاکستانی سفیر
بشکیک میں تعینات پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے سماجی رابطے کی سائٹس ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’سفارت خانے نے بشکیک میں تمام پاکستانی طلبہ کو سختی سے مشورہ دیا ہے کہ جب تک کہ حالات معمول پر نہ آجائیں وہ گھر کے اندر ہی رہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ’ہم اپنے طلبہ برادری کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں‘۔
سفارتخانہ کرغز حکام سے رابطے میں ہے، ترجمان دفترخارجہ
دوسری جانب ترجمان وزرات خارجہ ممتاز بلوچ نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کے پیغام کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’ پاکستان کا سفارت خانہ پاکستانی طلبہ کی سہولت کے لیے کرغز حکام سے رابطے میں ہے۔ سفیر کے لیے پاکستانیوں کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے‘۔
وزیراعظم پاکستان کا اظہار تشویش
کرغزستان میں رونما ہونے والی صورتحال کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
ایمرجنسی نمبرز کی فراہمی
وزیراعظم آفس کے مطابق پاکستانی سفارت خانے نے ایمرجنسی نمبر فراہم کر دیے ہیں اور وزیر اعظم مسلسل اپنے آپ کو صورت حال سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستانی سفیر سے رابطہ
وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اورکرغزستان میں پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے اور پاکستانی سفیر کو خود ہاسٹلز کا دورہ کرکے طلبہ سے ملاقات کی ہدایت کی ہے، جبکہ پاکستانی سفیر نے وزیرِ اعظم کوبتایاکہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا۔