وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ صحافی و شاعر احمد فرہاد کی گمشدگی کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے جو ریمارکس سامنے آئے وہ تکلیف دہ ہیں، یہ کہنا کہ کابینہ کو یہاں بٹھائیں گے اور وزیراعظم سمیت افواج پاکستان کے سینیئر افسران یہاں آکر کھڑے ہوں یہ عدالتوں کا مینڈیٹ نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جب وزیراعظم اور کابینہ سمیت دفاعی اور عسکری ذمہ داریاں بھی عدالتوں نے ہی نبھانی ہیں تو پھر نظام کیسے چلے گا۔
مزید پڑھیں
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ یہ ریمارکس دینا کہ وزیراعظم اور کابینہ کو یہاں بلائیں گے یہ پارلیمان کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ ہماری افواج اور عسکری اداروں نے دہشتگردی پر قابو پانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہاکہ شاعر احمد فرہاد گمشدگی کے کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ احمد فرہاد اداروں کی تحویل میں نہیں ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جب ہم اداروں کو اپنی حدود سے باہر دیکھتے ہیں تو ضرور بات کرتے ہیں۔ آئین میں اداروں کے اختیارات کے استعمال کی حدود متعین کی گئی ہے، یہ بلاشبہ سنجیدہ مقدمہ ہے تو سنجیدگی سے ہی آگے بڑھنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے آج کے ریمارکس پارلیمان اور کابینہ کے آئینی کردار پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہیں۔
وزیر قانون نے کہاکہ آئین میں تمام اداروں کا دائرہ کار طے ہے، انتظامیہ کا کام لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کرنا ہے، اگر کسی کے حقوق پامال ہوں تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا اتھارٹی کے قیام کے لیے کمیٹی تشکیل
وزیر قانون نے کہاکہ حکومت ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق اتھارٹی قائم کرنے جارہی ہے، اور اس معاملے پر وزیراعظم نے کابینہ کی منظوری سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے کنونیئر رانا ثنااللہ ہوں گے، اور یہ کمیٹی فریقین سے مشاورت کے بعد اپنی تجاویز پیش کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کے بہت سے ممالک سوشل میڈیا سے متعلق قوانین بنا چکے ہیں کیونکہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ بل میں کوئی غلط چیز نہ ہو۔
وزیر قانون نے مزید کہاکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے انتقال پر پاکستانی قوم ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایرانی صر نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بات کی تھی۔