جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے باعث آزاد کشمیر میں جہاں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے وہیں ایکشن کمیٹی کی جانب سے حکومت کے سامنے کچھ دیگر مطالبات بھی رکھے گئے تھے۔
جموں و کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ آزاد کشمیر میں سیاسی و انتظامی اشرافیہ اپنی مراعات کم کرے، جس کے لیے مقامی حکومت نے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو اس بارے میں سفارشات دے گا۔
مزید پڑھیں
سابق وزرائے اعظم کی مراعات
سابق وزرائے اعظم کو جو مراعات حاصل ہیں ان میں 1600 سی سی یا 1800 سی سی کار، ایک ڈرائیور، ایک گن مین اور ایک گریڈ 11 کے کلرک کے علاوہ مکان کا کرایہ 55 ہزار روپے، 400 لیٹر پیٹرول اور 50 ہزار روپے پینشن رکن اسمبلی کی حیثیت سے ملتی ہے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات سے صرف 50 روز قبل جون 2021 میں راجا فاروق حیدر کی سربراہی میں قائم مسلم لیگ ن کی حکومت نے اسمبلی میں سابق وزرائے اعظم کے لیے اضافی مراعات کا جو قانون منظور کیا تھا اس کے تحت ان کو ایک ڈرائیور، ایک گن مین اور گریڈ 11 کا ایک کلرک مہیا کیا گیا۔ اس قانون سے پہلے ان کو صرف ایک ڈرائیور اور گن مین کا استحقاق تھا۔ اس کے علاہ ان کے گھر کا کرایہ 25 ہزار سے بڑھا کر 55 ہزار روپے کردیا گیا۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ان سابق وزرائے اعظم کے نہ صرف آزاد کشمیر میں اپنے گھر ہیں بلکہ بعض کے اسلام آباد اور برطانیہ میں بھی اپنے گھر موجود ہیں۔ ان میں ایسے بھی سابق وزرائے اعظم ہیں جن کے آزاد کشمیر میں 2،2 گھر ہیں۔
انوارالحق کے دور میں سابق وزرائے اعظم کو کیا اضافی مراعات دی گئیں؟
دسمبر 2023 میں آزاد کشمیر میں چوہدری انوارالحق کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت کے سینیئر موسٹ وزیر کرنل ریٹائرڈ وقار نور نے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا۔ اس بل میں سابق وزرائے اعظم کے لیے اضافی مراعات کی تجویز دی گئی تھی۔ ان میں 3000 سی سی جیپ، ایک ڈرائیور، ایک گن میں، گریڈ 11 کا ایک کلرک اور رہائشگاہ کے لیے 3 پولیس گارڈز تجویز کیے گئے تھے۔
2004 میں سکندر حیات خان کی سربراہی میں قائم مسلم کانفرنس کی حکومت نے قانون میں 2 ترامیم لائیں جس کے تحت سابق وزرائے اعظم کو ایک سرکاری گاڑی، سرکاری رہائش یا 25000 روپے مکان کا کرایہ، 400 لیٹر پیٹرول، ایک ڈرائیور اور گن مین کا حقدار ٹھہرایا گیا۔ اس کے بعد سے ان کی مراعات بڑھتی ہی گئیں۔
آزاد کشمیر کے 8 سابق وزرائے اعظم یہ مراعات لے رہے ہیں جن میں موجودہ صدر کے علاوہ 4 اراکین اسمبلی بھی ہیں۔
سابق صدور کی مراعات
آزاد کشمیر کے سابق صدور ایک 1600 سی سی یا 1800 سی سی کار، 50 ہزار روپے ماہانہ پینشن، 5 ہزار روپے ماہانہ ٹیلی فون کے اخراجات، آزاد کشمیر پولیس سے ایک ڈرائیور اور ایک گن مین کے علاوہ ایک اسٹینو گرافر اور سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (ایس اینڈ جی اے ڈی) سے اردلی کی خدمات کے حقدار ہیں۔
واضح رہے کہ 2018 سے پہلے سابق صدور کو 30 ہزار روپے ماہانہ پینشن ملتی تھی لیکن 2018 میں آزاد کشمیر اسمبلی میں ایک قانون منطور ہوا جس کے تحت ان کی پینشن 50 ہزار روپے کردی گئی۔
سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے کون سا استحقاق واپس لیا تھا؟
طویل عرصے تک آزاد جموں و کشمیر کے صدور بھی صوبائی گورنرز کی طرح اپنی مدت کے دوران ایک ڈیوٹی فری کار درآمد کرنے کے استحقاق سے فائدہ اٹھاتے رہے لیکن 1998 میں جوہری تجربات کے فوراً بعد اس وقت کے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اپنی اصلاحات کے تحت یہ استحقاق واپس لے لیا تھا۔
اس وقت آزاد کشمیر کے سابق صدور راجا ذوالقرنین، سردار یعقوب خان اور سردار معسود یہ مراعات لیتے ہیں جبکہ مرحوم سرار سکندر حیات خان، مرحوم میجر جنرل سردار انور خان بھی یہ مراعات لیتے رہے۔