وی لاگر بچے: ’ننھے شیراز کے ساتھ والد نے بڑی نیکی کی، دیگر والدین بھی پیروی کریں‘

منگل 21 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ننھے وی لاگر محمد شیراز نے وی لاگز بنانے شروع کیے تو نہایت مختصر عرصے میں مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچ گئے۔ سوشل میڈیا کے علاوہ الیکٹرانک میڈیا میں بھی انہیں پذیرائی ملی اور ایک معروف چینل نے انہیں اپنے ایک مقبول ٹی وی شو کا حصہ بھی بنایا۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے ننھے شیراز کے ساتھ خصوصی ملاقات بھی کی۔

مگر ایک دن ننھے شیراز نے مقبولیت کی گلگت بلتستان کے پہاڑوں سے بھی اونچی بلندیوں سے ویڈیو شئیر کی کہ آج اس کا آخری وی لاگ ہے اور وہ یوٹیوب کو خیر باد کہہ رہے ہیں۔ ان کے آخری وی لاگ نے ہزاروں صارفین کو اداس کر دیا کیونکہ شیراز کے معصومانہ وی لاگ دیکھ کر وہ محظوظ ہوتے تھے اور کچھ دیر کو اپنے دکھ بھول جاتے تھے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیراز کے وی لاگ کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کی لگاتار ضد کے پیش نظر ان کے والد محمد تقی نے یوٹیوب ویڈیو کے ذریعے وہ تمام وجوہات کھل کر بتائیں جن کی وجہ سے شیراز کے وی لاگز کرنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

شیراز کا رویہ بدل گیا تھا

محمد تقی نے شیراز کے فالورز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وی لاگز بنانے کی وجہ سے شیراز اپنی معصومیت کھو رہا تھا اور وی لاگز ان سے وہ ننھا شیراز چھین رہے تھے جسے وہ پہلے جانتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مقبول ہونے کے بعد شیراز لوگوں سے بھی ٹھیک طرح سے نہیں ملتا تھا اور اس کے رویے میں یکسر تبدیلی آ رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ شیراز کے وی لاگز پر پابندی لگانے کی ایک اور وجہ اس کی تعلیم تھی کیوں کہ وی لاگز بنانے کی وجہ اس کی پڑھائی کا حرج ہو رہا تھا لہذا انہوں نے بڑی مشکل سے یہ فیصلہ کیا کہ اب شیراز کو مزید وی لاگز کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

گاؤں کے لیے وی لاگز بنوائے

شیراز کے والد نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ صارفین سوچ رہے ہوں گے کہ اگر شیراز کے وی لاگز کا ان پر منفی اثر پڑ رہا تھا تو پھر وہ اپنے بیٹے کو اس طرف لائے ہی کیوں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیراز سے وی لاگز کرانے کا مقصد صرف یہ تھا کہ ان کا علاقہ گلگت بلتستان نظروں میں آئے، دنیا دیکھے کہ یہاں کے رہنے والوں کو کن مشکلات کا سامنا ہے اور نتیجے میں ان کے علاقے کے لیے سہولیات کا کوئی سامان بنے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نے ننھے شیراز سے ملاقات کے دوران ان کے گاؤں میں اسپتال اور اسکول بنانے کا وعدہ کیا تھا جس کے بعد ان کے والد کا کہنا تھا کہ اگر شیراز کی وجہ سے ان کے گاؤں کے لوگوں کو کوئی سہولت ملتی ہے تو اس سے بڑی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔

وی لاگز کے بچوں پر اثرات

دوسری جانب شیراز کے مزید وی لاگز نہ کرنے پر ان کے والد کی جانب سے دی گئی وضاحت نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے جس میں لوگ موبائل، انڑنیٹ اور سوشل میڈیا کے بچوں پر منفی اثرات پر بحث کرنے لگے ہیں۔

اس حوالے سے طلبا کو ڈیجیٹل اسکلز سکھانے والے آئی ٹی کنسلٹنٹ طاہر عمر کا کہنا تھا کہ بچہ خود وی لاگز بنائے یا فیملی وی لاگنگ کا حصہ بنے اس سے اس کی شخصیت، نفسیات، کارکردگی اور مستقبل بری طرح متاثر ہوتا ہے۔

وی لاگر بچہ دباؤ کا شکار ہوتا ہے

اگر بچہ خود وی لاگز بناتا ہے تو ان پر آنے والا ریسپانس اور فیڈ بیک اس بچے پر مختلف طرح سے اثرانداز ہو سکتا ہے۔ مثلاً منفی فیڈ بیک کی صورت میں وہ دباؤ اور اینگزائیٹی کا شکار ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب ملنے والا ریسپانس، چاہے منفی ہو یا مثبت، بچے کے اپنے بارے میں تاثر کو یکسر بدل سکتا ہے۔ لگاتار توجہ ملنے سے وہ اپنے متعلق بہت سی غلط فہمیاں پال لیتا ہے جس سے اس کے ذہن میں اپنے متعلق ایسا خاکہ ابھرتا ہے جو اس کی اصل شخصیت سے میل نہیں کھاتا۔

پڑھائی اور کھیل کود میں دل نہیں لگتا

طاہر عمر نے بتایا کہ وی لاگز کی وجہ سے بچے کا پڑھائی اور تعریفوں کے پل باندھتے فالورز کی وجہ سے اپنے ہم جولیوں سے دل اچاٹ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی تعلیم اور سماجی زندگی کا ناقابلِ تلافی حرج ہوتا ہے۔

 نیند، خوراک و بینائی کا متاثر ہونا

آئی ٹی کنسلٹنٹ نے یہ بھی بتایا کہ اسی طرح وی لاگز بنانے کی وجہ سے کھیل کود میں بھی بچے کا دل نہیں لگتا اور وہ متحرک زندگی کے بجائے سہل زندگی گزارنا شروع کر دیتا ہے۔ اس وجہ سے اس کی نیند اور کھانے کی روٹین کی متاثر ہوتی ہے جو اس کی جسمانی صحت پر برے اثرات ڈالتی ہے۔ پھر لگاتار کئی گھنٹے اسکرین دیکھنے کی وجہ سے اس کی بینائی بھی متاثر ہوتی ہے۔

والدین پیسہ کمانے کا سوچتے ہیں

طاہر عمر کا کہنا تھا کہ وی لاگز کے اپنے اہداف ہوتے ہیں جن میں سے ایک اہم ترین مقصد سرمایہ کمانا بھی ہے۔ لہٰذا ایسے بچے جو فیملی وی لاگنگ کا حصہ ہوتے ہیں یا خود وی لاگز بنا رہے ہوتے ہیں ہمیشہ دباؤ کے زیر اثر رہتے ہیں کیونکہ ان کے والدین یا سرپرست وی لاگز کی آمدنی کے بارے میں فکرمند ہوتے ہیں جس کا دباؤ ان بچوں پر بھی آتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وی لاگز بنانے والے بچوں کی گھریلو زندگی بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی کیونکہ ان کے گھر میں ہر وقت وی لاگز کے آئیڈیاز، کانٹنٹ، یا آمدنی زیرِ بحث ہوتی ہے جس سے وہ روایتی بچپن جیسی زندگی سے بہت دور ہو جاتے ہیں۔

بچوں سے وی لاگز بنوانا سخت ظلم ہے

ماہرِ نفسیات فرحت زہرا کا کہنا تھا کہ بچوں سے وی لاگز بنوانا ان کے اوپر سخت ظلم کرنے کے مترادف ہے کیونکہ بچپن میں ایسے غیر صحتمندانہ کام کی وجہ سے اسے مستقبل میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جن میں مینٹل ہیلتھ چیلنجز بھی شامل ہیں۔

فرحت زہرا نے بتایا کہ وی لاگز بنانے کی وجہ بچہ ایسے بہت سے مراحل اور تجربات سے نہیں گزر پاتا جن سے بچپن میں گزرنا ایک متناسب شخصیت کو بنانے کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

دیگر والدین بھی اپنا فرض ادا کریں

انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بچے کی روٹین، اہداف، اور سنگ میل عام بچوں سے مختلف ہو جاتے ہیں جو مستقبل میں اسے معاشرے میں ’مس فٹ‘ بنا سکتے ہیں۔ وہ عام بچوں کی طرح کھیل کود سے بھی دور ہو جاتا ہے اور بچپن میں ہی بڑوں جیسا رویہ اختیار کر لیتا ہے جو ’پرسنلٹی ڈس آرڈر‘ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

فرحت زہرا نے ننھے شیراز کے والد کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی اپنے بیٹے کے ساتھ کی گئی سب سے بڑی نیکی ہے اور دوسرے والدین کو بھی چاہیے کہ وہ کبھی بھی بچوں کو نہ خود وی لاگ بنانے دیں اور نہ ہی انہیں فیملی وی لاگز کا حصہ بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp