جنوبی پنجاب کے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔
انہوں نے اس بات کا اعلان بدھ کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے زمان پارک میں ایک خصوصی ملاقات کے بعد کیا۔
جمشید دستی نے اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی پروگرام، اس کی حقیقی آزادی کی تحریک اور چیئرمین عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے جمشید دستی کی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا خیرمقدم کیا۔
مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے سیاستدان ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کا بھی حصہ رہے اور اسمبلیوں میں پہنچے جبکہ انہوں نے آزاد رہتے ہوئے بھی الیکشن لڑا۔ تاہم سنہ سنہ 2018 مظفر گڑھ کی قومی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن لڑا لیکن انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تھی۔ اب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کو چنا ہے۔
وہ سنہ 2008 کے انتخابات میں مظفرگڑھ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے تھے تاہم سال 2010 میں انہوں نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے انہیں گریجویشن کی ڈگری پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
جمشید دستی سنہ 2010 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں حلقہ این اے 178 سے دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے اور سال 2012 میں انہوں نے پیپلز پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی۔
اپریل 2013 میں دستی کو سنہ 2008 کے انتخابات کے دوران گریجویشن کی جعلی ڈگری پیش کرنے پر 3 سال قید اور 5000 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے سنہ 2013 کے عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم 10 اپریل 2013 کو لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بنچ نے دستی کی اپیل پر سماعت کی اور ان کی 3 سال کی سزا اور 5000 روپے جرمانے کو کالعدم قرار دے دیا جس سے ان کے لیے الیکشن لڑنے کی راہ ہموار ہو گئی۔ پھر 2013 میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی۔ اس کے بعد اسی سال انہوں نے مظفر گڑھ کی دو قومی نشتوں پر ایک آزاد امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی