بات منوانے کے لیے مُکے کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ

بدھ 22 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کسی سے بھی کوئی بات منوانی ہو تو مُکے کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، بات منوانے کے لیے دلیل کا ہونا ضروری ہے تاکہ آپ دوسرے کو قائل کرسکیں۔ رؤف حسن کے معاملے پر افسوس ہے، کمیٹی بنا دی گئی ہے، تحقیقات کررہے ہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رؤف حسن پر گزشتہ روز حملہ ہوا جوافسوسناک ہے، رؤف حسن کے ساتھ کچھ روز پہلے بھی ایسا واقعہ پیش آیا، انہوں نے جیسے کہا من و عن مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں اقدام قتل کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پولیس رؤف حسن پرحملے سے متعلق تفتیش کررہی ہے، حکومت بھی سنجیدگی سے رؤف حسن کے معاملے کو دیکھ رہی ہے، سی سی ٹی وی کےذریعے فرانزک کی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے خوداحتسابی کی ضرورت ہے، کیا ہر وقت سزائیں صرف سیاستدانوں کوہی ملیں گی، کبھی حنیف عباسی کو، تو کبھی رانا ثنااللہ کو گرفتار کیا گیا۔ اس وقت یہی لوگ کہہ رہے تھے کہ بہت اچھا ہوا۔ پاورگیم ہوگی لیکن سیاست خدمت کابھی نام ہے۔

’کیا صرف وزیراعظم کو ہی اقامے پر گھر بھیجا جائے گا؟ ادارے جو کام کررہے ہیں اپنی حدود میں رہ کر کریں‘۔

انہوں نے کہا کہ آئین کسی عدالت کو حق نہیں دیتا کہ وہ غصے میں حکم دے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بہت اچھے انسان ہیں، ان کی عہدے پر فائز ہونے سے پہلے کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس قابل احترام متحمل مزاج جج ہیں، ان کی ذات نے جو کچھ جھیلا وہ بھی ہمارے سامنے ہے۔

’پریس کانفرنس اس وقت کرتا ہوں جب دل گواہی دیتا ہے، مجھے خوشی نہیں ہے کہ سیاسی لوگ جیلوں میں ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ اداروں میں ٹکراؤ والی بات نہیں ہے، ہم پر بھی اختیارات سے باہر جانے پر تنقید ہوتی ہے، اداروں کی توقیر اور عزت ہم سب پر فرض ہے لیکن اداروں کو بھی چاہیے کہ اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp