لاپتا افراد کے لیے حکومت نے بہت کام کیا، معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، اعظم نذیر تارڑ

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے، لاپتا افراد کے لیے ہماری حکومت نے بہت کام کیا۔کہا جاتا ہے حکومتیں سنجیدہ نہیں، اس لیے لاپتا افراد کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے۔ لاپتا افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا۔ لاپتا افراد کا معاملہ آسان نہیں، اس کی بہت سی جہتیں ہیں، ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے۔

اسلام آباد میں وزیراطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سابق حکومتوں میں بھی اس مسئلے پر کیا کام کیا گیا۔ دوبارہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ ہماری حکومت کی اس مسئلے پر سنجیدگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا پہلی بار معاملہ پیپلزپارٹی کے دور میں اٹھایا گیا۔ لاپتا افراد کے 10 ہزار 200 کیسز کمیشن میں گئے، 8 ہزار کے قریب کیسز حل طلب تھے وہ حل ہوئے اور ابھی 23 فیصد زیر التوا ہیں۔ لا پتا افراد کے متعلق سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ لاپتا افراد کا معاملہ 2011 میں اٹھایا گیا پھر اس مسئلہ پر کمیشن بھی بنایا، کمیشن میں بلوچ رہنماؤں کو بھی شامل کیا گیا ہے، لاپتا افراد کا مسئلہ انتظامی امور کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں تو وزیر اعظم نے کابینہ میں فیصلہ کیا اور کمیٹی بنائی اور اس میں حکومت میں شریک تمام پارٹیوں کو نمائندگی دی گئی، میں بھی اس میں شامل تھا، شازیہ مری تھیں، رانا ثنا تھے، بلوچ جماعتوں کے نمائندے موجود تھے تو ہم نے کوئٹہ جاکر بھی کام کیا اسٹیک ہولڈرز سے ملے۔

وزیر قانون نے بتایا کہ عبوری حکومت کے دور میں بھی میں نے رپورٹ منگوائی اور دیکھا، عبوری حکومت قانون سازی نہیں کرسکتے تو اس معاملے میں تعطل آیا مگر اب دوبارہ ہم وزیر اعظم کی ہدایت پر اس پر کام کرنے جارہے ہیں، کمیٹی کو دوبارہ بنایا جائے گا اور یہ کام دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔

بشریٰ بی بی کی صحت پر کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بات کریں کہ کیا کیا بات ہے؟:عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے باتیں کی جارہی ہیں، الشفا کے ڈاکٹرز نے کہا کہ وہ صحت مند ہیں، اگر کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بات کریں کہ کیا کیا بات ہے؟ ان کی زندگی کے خطرے کی جھوٹی مہم چلائی جاتی ہے۔ بشریٰ بی بی کی ہارپک والی بات مضحکہ خیز تھی۔ یہ لوگ کبھی دفاعی اداروں تو کبھی سپہ سالار کے خلاف بات کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خارجہ پالسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، چھٹیاں منانے نہیں گئے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق بہت ڈھنڈورا پیٹا گیا، نفرت، منافقت اور تقسیم کا بیانیہ مسترد ہو چکا ہے۔ جو ووٹر تحریک انصاف کی طرف تھا وہ جھوٹے بیانیے کی وجہ سے انحراف کرگیا۔ ملک ترقی کی طرف جارہا ہے، ہر روز سٹاک مارکیٹ نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے، ملک میں سرمایہ کاری آرہی ہے، عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان مہنگائی میں کمی کرے گا، ملک کی ترقی کے لیے حکومت تمام اقدامات اٹھا رہی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی ذات کی خاطر ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، پاکستان سب سے پہلے ہے تمام سیاسی جماعتیں بعد میں ہیں، جیل سے سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، جھوٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ خارجہ پالیسی کے خلاف باتیں کرنا اب ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔

عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے میں 800ارب روپے کا خسارہ موجود ہے، حکومت ٹیکس ریفارمز ،ایف بی آر کو ڈیجیٹائز کرنے جارہی ہے، معیشت کو لے کر تمام اعشاریے مثبت ہیں، ہم نے یہ حالات بدلنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی ساکھ کو بحال کیا، سعودی عرب کا وفد آتا ہے پاکستان، ایران کے سربراہ نے بھی تجارتی حجم کو بڑھانے کی بات کی تو پاکستان کی ساکھ کو شناخت کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری ہوگی، یہ ملک ترقی کرے گا، اڈیالہ جیل والے کے دور میں پاکستان تنہائی کا شکار تھا تو وہ معاملہ اب ختم ہو چکا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ جیل سے بنائی جانی والی کہانیاں جھوٹ پر مبنی ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے جو بھی اقدامات کرنے ہوں گے وہ ہم کریں گے، اس ہفتے کے آخر میں وزیر اعظم دوبارہ سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp