سائفر کیس: ایف آئی اے پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہ ہوئے، سماعت ملتوی

بدھ 22 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت میں ایف آئی اے کے وکیل پیش نہ ہوئے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

 چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی اپیلوں پر سماعت کی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ ایف آئی اے کے دوسرے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت شروع ہوئی تو ایف آئی اے کے وکیل ذوالفقار عباس نقوی  نے عدالت کو بتایا کہ حامد علی شاہ مانسہرہ اپنے گاؤں گئے تھے، والدہ کے بیمار ہونے کی وجہ سے وہ آج نہیں آسکے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ نے کوئی درخواست دی ہے، جس پر ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ انہوں نے ایک متفرق درخواست دی ہے۔

’عدالت کی منظوری سے ڈونلڈ لو کا بیان جمع کرانے کی درخواست دیں گے‘

اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل بولے کہ اس مرحلے پر ایسا کرنا پراسیکوشن کی غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس اپیل میں عدالتی معاونت کرتے ہوئے ڈھائی ماہ ہو چکے ہیں، کل تقریباً کیس مکمل ہو چکا تھا مگر آج شاہ صاحب نہیں آئے۔ پراسیکوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ اس ڈھائی ماہ کے عرصہ میں ہم نے مکمل تعاون کیا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایف آئی اے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ ڈونلوڈ لو کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ ذوالفقار نقوی نے جواب دیا کہ امریکا میں کمیٹی کے سامنے ڈونلوڈ لو کا جو بیان ہوا، وہ ہم بطور شہادت لانا چاہتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کریمینل لا میں پہلے آپ نے بتانا ہے کہ وہ شہادت متعلقہ ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آپ نے اس حوالے سے کوئی درخواست دی ہے، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پہلے عدالت اس کی منظوری دے گی پھر ہم درخواست لائیں گے۔

’ایسے وقت درخواست دیں گے جب اپیل مکمل ہونے والی ہے‘

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس وقت اضافی شہادت لانا چاہتے ہیں جب اپیل مکمل ہونے والی ہے، ہمیں کیا معلوم کہ وہ شواہد لازمی ہیں یا نہیں، ایف آئی اے کی متفرق درخواست کی ٹائمنگ پر تحفظات ہیں۔

چیف جسٹس نئ ریمارکس دیے کہ ضروری شہادت اور اس کی وجوہات آپ نے بتانی ہیں، اس پر سیریس تحفظات ہیں کہ آپ اس اسٹیج پر یہ درخواست دائر کررہے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے سیدھا سیدھا کہیں کہ اس کیس کو 2-3 ماہ آگے لیکر جانا ہے، بیرون ملک سے شہادت آئے گی تصدیق ہو گی پھر گواہ آئے گا، پھر شہادت آئے گی اور پھر جرح ہو گی، بادی النظر میں یہ پراسس کا غلط استعمال ہے۔

چیف جسٹس نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پروفیشلی آپ نے دوسری سائیڈ کو قبل از وقت بتانا ہوتا ہے، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا میں معذرت چاہتا ہوں ہم نے نہیں بتایا، اس درخواست کو بھی اور مرکزی اپیل کو بھی پیر یا منگل کے لیے رکھ لیں۔

’میں بالکل برداشت نہیں کروں گا‘

اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل بولے کہ میں اس کو بالکل برداشت نہیں کروں گا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا آئندہ سماعت پر حامد علی شاہ نہ آئے تو میں دلائل دے لوں گا۔

چیف جسٹس نے وکیل ذوالفقار نقوی کو ہدایت کی کہ حامد علی شاہ سے کہیں کہ کل آجائیں، ورنہ آپ ہی دلائل دیں۔ ذوالفقار نقوی نے عدالت سے 2 دن کا وقت دینے کی استدعا کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایڈوکیٹ جنرل کو کہا تھا کہ اسٹیٹ کونسلز کو پیش کریں۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو روسٹرم پر طلب کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 26 جنوری کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے جانب سے اسٹیٹ کونسل مقرر ہوئے، 27 کو سرکاری وکلا عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

اسٹیٹ کونسل عبدالرحمان نے کہا کہ ہم پیش ہوئے اور عدالت نے جرح کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ آپ نے کیا کوئی وقت مانگا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے کوئی وقت نہیں مانگا۔

عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ آپ کو فائل کب ملی، جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مجھے سائفر کیس کی فائل 26 جنوری کو ملی۔ بعدازاں، عدالت نے سائفر کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp