انتخابات 2024 میں پاکستان تحریک انصاف تیسری بار خیبر پختونخوا میں اقتدار سنبھالنے میں کامیاب ہوئی۔ صوبے میں ایک جماعت کا تیسری بار منتخب ہونا سب کے لیے حیران کن تھا۔ اس کی وجہ کیا رہی ہوگی؟ کیا تحریک انصاف اپنے پچھلے ادوار میں خیبرپختونخوا کے عوام کی تمام تر توقعات پر پوری اتری یا پھر بات کچھ اور ہے؟
مزید پڑھیں
وی نیوز نے تحریک انصاف کے تیسری بار اقتدار میں آنے کی وجہ جاننے کے لیے خیبر پختونخوا کے چند سینیئر صحافیوں سے ان کی رائے دریافت کی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافی لحاظ علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے آپ چاہے لاکھ اختلاف کر لیں مگر عوام کی حوصلہ افزائی جتنی یہ پارٹی کرتی ہے اتنی کوئی دوسری جماعت نہیں کرتی۔
’ٹیکنالوجی کا استعمال پی ٹی آئی کی طاقت’
لحاظ علی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کا استعمال بہت زیادہ کرتی ہے جبکہ دوسری سیاسی جماعتیں اس سے کہیں زیادہ دور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اپنی اس صلاحیت کی وجہ سے خصوصاً نوجوانوں میں بیحد مقبول ہے۔
انہوں نے تیسری وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی اسے بہت سپورٹ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کارکردگی کو دیکھا جائے تو وہ بری نہیں تو اچھی بھی نہیں رہی اس لیے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کارکردگی نہیں بلکہ بیانیے کی وجہ سے جیتی ہے۔
’عمران خان کے خلاف کارروائیاں کامیابی کی وجہ بنی‘
پشاور میں آج نیوز کی بیورو چیف فرزانہ علی نے اس حوالے سے بتایا کہ الیکشن سے قبل اور پھر بعد میں بھی عمران خان کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اس کا خیبر پختونخوا میں ووٹ کے ذریعے بھرپور جواب دیا گیا اس وجہ سے پارٹی وہاں تیسری مرتبہ بھی اقتدار میں آگئی۔
واشنگٹن پوسٹ کے صحافی حق نواز نے اس بارے میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کی وجہ سوشل میڈیا ہے تاہم اگر کارکردگی کے حوالے سے دیکھیں تو وہ باقی جماعتوں سے کم رہی ہے۔
’فینز لیڈرشپ کی خامیاں بھی قبول کرلیتے ہیں‘
حق نواز نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے سب ’فینز‘ ہیں اور ان میں اور سیاسی کارکنوں میں یہی فرق ہوتا ہے کہ سیاسی کارکن تنقید بھی کرتا ہے مگر جو فینز ہوتے ہیں ان کی لیڈرشپ کچھ بھی کرے وہ اسے قبول کرلیتے ہیں۔
’سپورٹرز پارٹی کی کارکردگی نہیں دیکھتے‘
ایک اور صحافی علی اکبر کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کے سپورٹرز اپنی پارٹی کی کارکردگی کو نہیں دیکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان خیبرپختونخوا کے عوام کے آئیڈل ہیں اور اسی بنیاد پر ان کی پارٹی تیسری مرتبہ بھی کامیاب رہی۔
علی اکبر نے کہا کہ یہ اثر بہت پہلے سے ہے اور اسے کم ہونے میں وقت لگے گا کیونکہ بالآخر جب وہ یوتھ بڑی ہو جائے گی تو خود موازنہ کرلے گی کہ ان کے لیے کیا کام ہوئے کیا نہیں۔