امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ دبئی پراپرٹی لیکس معاملے پر الیکشن کمیشن کو اثاثے چھپانے والے سیاستدانوں کو ڈی سیٹ کردینا چاہیے اور سپریم کورٹ بھی نوٹس لینا چاہیے۔
مزید پڑھیں
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ دبئی پراپرٹی لیکس کو مسئلہ کیوں نہیں سمجھا جارہا، اس معاملے پر 4 دن بات ہوئی اور پھر دبا دیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ہم پائی پائی کے محتاج ہیں، یہ لوگ ساڑھے 3 ہزار ارب روپے باہر لے کر چلے گئے، ان لوگوں نے یہاں سے پیسے لیکر دبئی میں سرمایہ کاری کرلی۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیر نے کہا کہ انہوں نے یہ قانونی طور پر سرمایہ کاری کی، اگر ایسی بات ہے تو انہوں چاہیے کہ وہ دبئی کے ہی وزیر بن جائیں، پاکستان سے وزارت چھوڑ دیں جہاں آپ لوگوں سے سرمایہ کاری کرنے کا تقاضہ کرتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ لوگوں سے کہتے ہیں انویسٹمنٹ لے کر آؤ مگر خود یہ باہر سرمایہ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں پراپرٹی رکھنے والوں کو منی ٹریل دینی چاہیے چاہے وہ سیاستدان ہو، بیوروکریٹ ہو یا فوجی افسر۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص طبقہ پاکستان کی دولت کو باہر لے کر جارہا ہے، وہ اپنے اثاثوں کو ڈیکلیئر بھی نہیں کرتا، اب تک تو الیکشن کمیشن کو ایکشن لینا چاہیے تھا، الیکشن ایکٹ کے تحت فارم میں اثاثوں کی تفصیل دی جاتی ہے، جن لوگوں کے نام دبئی پراپرٹی لیکس میں آئے ان کو 2 دن میں چیک کرکے ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے۔
’ایک آئی پی پی نے ایک میگاواٹ بجلی پیدا کیے بغیر 28 ارب روپے کمائے‘
انہوں نے کہا کہ چند لوگوں کے مفادات کی خاطر پاکستانی قوم سزا بھگت رہی ہے، بجلی کے بل آپ اور میں اس لیے زیادہ ادا کرتے ہیں کیونکہ اربوں روپے کے معاہدے ہوئے ہیں کہ آپ لیں یا نہ لیں، آپ کو بجلی کی قیمت ادا کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسی آئی پی پی بھی موجود ہے جس نے ایک میگاواٹ بجلی پیدا کیے بغیر 28 ارب روپے کا منافع کمایا، قوم کے پیسوں پر ڈاکہ ڈال کر اس آئی پی پی کو 28 ارب روپے ادا کیے گئے کیونکہ معاہدہ تھا کہ آپ بجلی لیں یا نہ لیں قیمت ادا کرنا ہوگی۔
حافظ نعیم نے کہا کہ ایسے ظالمانہ قسم کے معاہدے کرنے میں حکمران اور ساری جماعتیں شامل ہیں، بجلی اتنی مہنگی ہوگی تو صنعت کا پہیہ کیسے چلے گا، چھوٹی صنعتیں کیسے چلیں گی، کھیتوں میں ٹیوب ویل کیسے چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب لوگوں نے مایوس ہوکر جمع پونجی لگا کر سولر پینل لگانا شروع کیے تو نیٹ میٹرنگ شروع ہوئی جس کے تحت لوگوں کو پیسے ملنے چاہئیں اور اب سازش ہورہی ہے کہ نیٹ میٹرنگ ختم کردی جائے، حکومت نے لوگوں سے اتنی بڑی سرمایہ کاری کروائی جس پر اب تلوار لٹک رہی ہے، اس کے علاوہ سولر پینل پر مزید ٹیکس لگانے کی بات کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں غریب لوگ کہاں جائے، جو تھوڑی بہت سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ان کے راستے بند کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ مایوس ہوکر ملک سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔