سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے پاکستان واپس آنے اورسیاست میں متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاہم انہوں نے پاکستان آنے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی ہے۔
واضح رہے کہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد بطورگورنراپنی ذمہ داریاں مکمل کرنے کے بعد دبئی منتقل ہو گئے تھے، جہاں وہ گزشتہ 8 سال سے مقیم ہیں۔
سابق گورنر ڈاکٹرعشرت العباد نے دبئی سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میں دوبارہ اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔
ڈاکٹرعشرت العباد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ مجھے کئی سال تک عوام کی خدمت کرنے کا موقع ملا، اس سے قبل بھی میں اپنے دوستوں سے مشاورت کرتا رہا ہوں، ملک سے دبئی منتقل ہونے کے بعد بھی ملک کے لیے ہی دعاگو رہا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں عشرت العباد نے کہا کہ وہ واپس پاکستان کب آئیں گے، اس کے لیے فی الحال کسی مخصوص وقت کا تعین نہیں کیا، اس کے علاوہ پاکستان آ کر کیا کرنا ہے اس کا فیصلہ پاکستان پہنچنے کے بعد ہی کروں گا۔
ڈاکٹرعشرت العباد نے مزید کہا کہ میرے ملک واپس آنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے، جلد واپس آؤں گا، فی الحال کسی پارٹی میں شامل نہیں ہورہا، 2016 میں آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی، تاہم میں نے معذرت کرلی تھی، میرے پاس 2 آپشن ہیں ’تماشائی بن جاؤں’ یا ’کچھ کروں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اب میں نے دوسرے آپشن پرعمل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، میری نئی سیاسی حکمت عملی میں ’ایم کیوایم‘ پرانحصارنہیں ہوگا۔ ایم کیوایم کے کچھ دوست مجھ سے خوفزدہ ہیں جس کے سبب واپس پاکستان آنے سے گریز کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے کچھ دوستوں کوپارٹی میں رہتے ہوئے سیاست کا مشورہ دیا تھا لیکن انہوں نے بات نہیں مانی تھی۔ پی ایس پی والے بعد میں خود متحدہ میں شامل ہو گئے تھے۔
ڈاکٹرعشرت العباد نے کہا کہ آصف علی زرداری سے کراچی کے لیے متعدد ترقیاتی منصوبے مکمل کرائے۔
واضح رہے کہ سابق گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد گورنرشپ کی اپنی ذمہ داریاں مکمل کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات منتقل ہو گئے تھے، وہ 8 سال سے دبئی میں مقیم ہیں، وہ آخری وقت سندھ کے 30 ویں گورنر بنے تھے۔ ڈاکٹرعشرت العباد 2002 میں پہلی بارصوبہ سندھ گورنربنے تھے اور 2016 تک 14سال تک سندھ کے گورنر کے عہدے پر فائزرہے۔
عشرت العباد نے کہا کہ موجودہ الیکشن کے نتائج تشویشناک ہیں، مفتاح اسماعیل، شاہد خاقان عباسی اور دیگر سیاسی رہنماؤں سے رابطے میں ہوں، 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کو مینڈیٹ ملنے کے باوجود ایم کیو ایم کے لیے کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری موجودہ وسائل میں بطور گورنر کے عہدے پر بہتر سماجی کام کررہے ہیں، کامران ٹیسوری سے رابطے میں ہوں، وہ صوبے کے لیے بہت کام کررہے ہیں۔ عدلیہ نے آئین کی عملداری ہی کروانی ہے، آج کل فارم 45 اور 47 کے چرچے ہیں، سمجھ نہیں آرہا حکومت کون سے فارم پر کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا اپنا مزاج ہوتا ہے، وہ کبھی بھی ملکی مفاد کے خلاف نہیں جاتے، انہیں داخلی اور خارجی تمام معاملات دیکھنا ہوتے ہیں، لیکن اس کا انداز مختلف ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام نہیں کیا، بانی ایم کیوایم سے متعلق ریاست نے ایک فیصلہ کیا ہےاور اس پر عمل ہورہا ہے، بانی ایم کیوایم کی معافی کا معاملہ بھی ریاست کے فیصلے پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ریاست کی حامی ہے اور صرف ریاست کا سوچتی ہے، پی ٹی آئی تحفظات کے باوجود ملک کا سوچے اور آگے بڑھے کیوں کہ جہاں عدم استحکام ہو وہاں نان پولیٹیکل ایکٹر جگہ بنالیتے ہیں۔