برطانوی دور حکومت میں اینگلو افغان جنگ کے دوران جنگی ساز و سامان اور کوئلے کی ترسیل کے لیے کوئٹہ تا چمن مختلف ریلوے اسٹیشن بنائے گئے تھے جنہیں بعد میں تجارتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا۔ لیکن وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ اور محکمہ ریلوے کی زبوں حالی کے باعث قلعہ عبداللہ کا تاریخی ریلوے اسٹیشن اس وقت کھنڈرات میں تبدیل ہونا شروع ہوگیا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے قلعہ عبداللہ کے رہائشی نیاز محمد اچکزئی نے بتایا کہ انگریز دور میں قائم کیے جانے والا قلعہ عبداللہ ریلوے اسٹیشن ہر گزرتے دن کے ساتھ تباہ ہورہا ہے۔ 5 سال قبل اس ریلوے اسٹیشن سے روزانہ کی بنیاد پر ریل گاڑیاں گزرتی تھیں تب اس ریلوے اسٹیشن پر چہل پہل رہتی تھی اور اس کی حالت بھی مناسب تھی لیکن اب صرف ہفتے میں ایک یا 2 دن یہاں سے ریل گاڑی گزرتی ہے۔
مزید پڑھیں
نیاز محمد نے بتایا کہ پہلے جب یہاں سے روزانہ کی بنیاد پر ریل گاڑی چلا کرتی تھی تو لوگ قلعہ عبداللہ سے چمن اور کوئٹہ مختلف اقسام کا سامان تجارت کی غرض سے لے جایا کرتے تھے اور وہاں فروخت کرکے اپنا گزر بسر کرتے تھے لیکن جب سے ٹرینوں کے آنے کا سلسلہ کم ہوا ہے تو عوام کے کاروبار کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومتی سرد مہری کی وجہ سے اس ریلوے اسٹیشن پر لاکھوں روپے کے سامان کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ جب یہاں سے گاڑی گزرتی ہے تب ہی عملہ دکھائی دیتا ہے ۔
نیاز نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ قلعہ عبداللہ ریلوے اسٹیشن کی رونق کو دوبارہ سے بحال کیا جائے۔ ’دراصل یہ ایک تاریخی ورثہ بھی ہے اگر اس کو دوبارہ بحال کیا جائے تو علاقے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا‘۔