حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیراعظم عمران خان کی امریکی کانگریس مین سے زمان پارک میں ملاقات ہوئی ہے، جب کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد امریکی شہری عمران خان کے ملک میں فوری انتخابات کروانے کے مطالبے کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ ماہ عمران خان کی بہن نے بھی امریکی کانگریس کے کچھ نمائندگان سے ملاقاتیں کی ہیں، جب کہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی گزشتہ ماہ امریکی سفیر سے ملاقات کر چکے ہیں، جس میں انہوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق امریکی سفیر کو آگاہ کیا تھا۔
حال ہی میں امریکا کے افغانستان اور عراق میں سابق سفیر زلمے خلیل زاد نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر عمران خان کے مؤقف کی حمایت کی ہے اور ملک میں انتخابات کروانے سے متعلق اپنی رائے دی ہے۔
There are indications that Pakistan's parliament, which is controlled by the governing coalition, might well ask the Supreme Court to disqualify Imran Khan from running for election and even prohibit PTI in the next few days.
[Thread]— Zalmay Khalilzad (@realZalmayMK) March 21, 2023
امریکی سینیٹرز پاکستان کی صورتحال پر دلچسپی کیوں ظاہر کرنے لگے ہیں؟
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے آپ کو تھوڑا سے ماضی میں جانا ہوگا۔ اگست 2022 میں پاکستان تحریک انصاف نے ’فینٹن آر لوک‘ نامی فرم کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا۔
معاہدے کے مطابق چھ ماہ کے لیے پی ٹی آئی کمپنی کو ماہانہ 25 ہزار ڈالرز ادا کرے گی جس کے عوض کمپنی پارٹی کو امریکا میں پی آر سروسز فراہم کرے گی۔
معاہدے کے مطابق کمپنی آرٹیکلز چھپوانے اور پی ٹی آئی نمائندوں اور ان کی جماعت کی حمایت کرنے والوں کے ٹی وی انٹرویوز کا اہتمام کرے گی۔
اس معاہدے سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا تھا کہ ’یہ لابی فرم نہیں ہے بلکہ میڈیا ریلیشن شپ کی فرم ہے، جو پی ٹی آئی یو ایس اے نے میڈیا میں اپنے نقطۂ نظر اجاگر کرنے کے لیے انگیج کی ہے، ان کمپنیز کا کام ہوتا ہے کہ وہ میڈیا اور پارٹی میں تعلق کار بنائیں‘۔
’لابنگ فرمز‘ کیسے کام کرتی ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف پہلی جماعت نہیں ہے جس نے کابنگ فرمز کی خدمات حاصل کی ہوں۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی بھی امریکا میں لابنگ فرمز کی خدمات حاصل کر چکی ہے۔
سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’لابنگ فرمز بنیادی طور پر ان قانون دان اور بااثر شخصیات کا ایک گروپ ہوتا ہے جو امریکی عوامی نمائندگان پر کافی زیادہ اثر و رسوخ رکھتا ہے، یہ لابنگ فرمز قانون سازی میں سینیٹرز کی مدد کرتی ہیں اور امریکا میں بیشتر قوانین بنانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’لابنگ فرمز میں زیادہ تر قانون دان شامل ہوتے ہیں جو کہ قان سازی سے متعلق رائے عامہ اور سینیٹرز کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ امریکا میں یہ لابنگ فرمز انتخابی مہم بھی چلاتی ہیں اور اس سلسلے میں ہزاروں ڈالز سینیٹرز سے وصول کیے جاتے ہیں‘۔
اشرف جہانگیر قاضی کے مطابق ’امریکہ میں بلینئرز اور کارپوریٹ سیکٹر حکومتوں پر اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور اسی لیے امریکی جمہوریت کو ’رول آف منی‘ بھی کہا جاتا ہے، اور اس قسم کی لابنگ فرمز ایک بہت بڑا کاروبار ہے‘۔
ایک سابق سفیر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’طاقتور امریکی سینیٹرز کے عمران خان کے حق میں بیانات دینا انہیں لابنگ فرمز کو ہائر کرنے کا نتیجہ ہے کیونکہ امریکا میں کانگریس پر ان فرمز کا اثر و رسوخ موجود رہتا ہے جو کسی بھی معاملے پر امریکی کانگریس مین کی رائے بنانے میں کردار ادا کرتا ہے‘۔
سابق سفیر کے مطابق ’زلمے خلیل زاد کی بھی اچانک پاکستان کی صورتحال سے متعلق سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی رائے بھی اسی کا نتیجہ ہے، گو کہ وہ اس وقت کسی حکومت کا حصہ نہیں ہیں لیکن وہ ابھی بھی کسی نہ کسی طریقہ سے اثر و رسوخ رکھتے ہیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’امریکا میں تھینک ٹینکس اہم کردار ادا کرتے ہیں اور زلمے خلیل زاد تھینک ٹینکس کا اب بھی حصہ ہیں‘۔