لاپتا شاعر احمد فرہاد کا پتا چل گیا، کشمیر کے ایک تھانے میں زیر حراست ہیں، اٹارنی جنرل

بدھ 29 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی، اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کیا کہ احمد فرہاد گرفتار اور دھیرکوٹ آزاد کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔ اٹارنی جنرل نے تھانہ کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے کیس کی سماعت کی، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، حامد میر، عمران ریاض خان، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی عدالت میں پیش ہوئے۔

کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے دھیر کوٹ تھانہ کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردی۔ اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ احمد فرہاد ڈسٹرکٹ باغ میں ایف آئی آر میں نامزد ہیں، احمد فرہاد گرفتار اور پولیس کسٹڈی میں ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے آئی جی مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب یہ دیکھ لیں، اٹارنی جنرل صاحب قانون میں رہنے کی بات کر رہے تھے، کوئی لڑائی کوئی دشمنی نہیں ہے کسی ایجنسی کسی ادارے سے، صرف قانون کے دائرے کے اندر رہنے کی بات کرتے ہیں۔

صحافی عمران ریاض نے عدالت کو بتایا کہ میں 142 دن لاپتا رہا، لیکن میں آج بھی یہاں کھڑا ہوں، جس پر محسن اختر کیانی بولے اللہ آپ کو صحت دے اور اپنی حفظ وامان میں رکھے، ہم نے بنیادی حقوق کے تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

’کسی کی ایجنسیوں کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں، 70ہزار پاکستانی شہید ہوگئے، مگر ان معاملات پر سیکٹر کمانڈر کو پوچھنا چاہیے، پاک آرمی یا اداروں کے خلاف کوئی نہیں، چند لوگوں کی غلط روش کی وجہ سے پورے ادارے کو نقصان پہنچ رہا ہے‘۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بولے کہ آئین ہمار لیے مقدم ہے، جس میں ہر ایک کا کام متعین ہے کہ اس نے کیا کرنا ہے۔ جسٹس محسن اختر بولے کہ یہ جو دوسری سائیڈ پر کھڑے ہیں یہ بھی آرمی کے خلاف نہیں ہیں، سب سے زیادہ صحافیوں، پولیٹیکل ایکٹوسٹ اور سیاستدانوں نے تکلیفیں اٹھائی ہیں۔

صحافی حامد میر نے کہا کہ میں نے بطور عدالتی معاون اپنی تحریری گزارشات جمع کرا دی ہیں، میڈیا کے لوگ بھی اٹھائے گئے اور قتل بھی ہوئے، ہم مسنگ پرسنز کے مصائب کو سمجھتے ہیں، پارلیمنٹ نے اچھا کام کیا اور بل بنایا تھا جس پر عمل ہوتا تو بہتر نتائج نکلتے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ دوسری طرف کیو کھڑے ہوگئے ہیں، آپ کو تو عدالتی معاون مقرر کیا تھا۔ وزیر قانون بولے کہ جو عدالت کہے گی میں حاضر ہوں، دیکھیں آپ آئے تو مسئلہ حل ہوگیا۔

’ہم سمجھتے ہیں کہ ادارے قانون کے تحت کام کرنے کی عادت ڈالیں گے، پارلیمنٹ کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہیے، ہم نے کچھ سوالات اٹھائے تھے جن کے جواب آنا باقی ہیں‘۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال اٹھایا کہ ہر آفس کی ایک ورکنگ اور پراسیس ہوتا ہے، اگر انٹیلی جنس ایجنسیاں کسی کو اٹھاتی ہیں تو اس کا کیا پراسیس ہوتا ہے؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ سننے میں آیا ہے کہ پیمرا نے عدالتی کارروائی کو ٹی وی پر دکھانے پر پابندی لگائی ہے، وزیر قانون نے جواب دیا کہ سر وہ الگ معاملہ ہے جو یہاں زیر سماعت نہیں۔ حامد میر بولے کہ پیمرا رولز کے مطابق صحافیوں پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں ہوسکتی، مگر یہاں پیمرا نے ہمیں عدالتی کارروائی کو نشر کرنے سے روک دیا ہے۔

وزیر قانون نے سوشل میڈیا پر مختلف مہمات چلانے کا ذکر کیا، جس پر جسٹس محسن اختر بولے کہ تارڑ صاحب سوشل میڈیا کو چھوڑیں، میں نہیں دیکھتا تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

عدالت نے ایمان مزاری کو تھانہ دیر کوٹ آزاد کشمیر سے شاعر احمد فرہاد کو بازیاب کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ مغوی کو چیک کریں وہاں فالو کریں، قانون کے مطابق درخواست دیں۔ ہم اس کیس کو نمٹائیں گے نہیں، ان سارے کیسز میں ہم نے کچھ سوالات پوچھے ہیں۔

’کس حد تک ان کیسز کی رپورٹنگ ہونی ہے، پیمرا کا کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے‘۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت پر وائٹ فلیگ لہرانے کی بات کی، میں سمجھتا ہوں کہ اداروں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہے، احمد فرہاد کی فیملی سے پوچھ کر بتائیں تو پٹیشن نمٹا دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp