وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام نے کہا ہے کہ کشمیر، گلگت بلتستان، فوج اور ایٹمی صلاحیت ہمارا اثاثہ ہیں، نئے مالی سال میں کشمیر کا بجٹ 70 سے بڑھا کر 105 ارب روپے کر رہے ہیں، ترقیاتی بجٹ بھی دوگنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو مظفر آباد میں پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چا ہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کنٹرول لائن پر پاکستان کا دفاعی حصار بنے ہوئے ہیں، عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران پر تشدد واقعات نہیں ہونے چاہیے تھے ان پر بہت دلی افسوس اور دکھ ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے عوامی ایکشن کمیٹی کے کشمیریوں کے لیے مطالبات صرف ایک دن میں پورے کر دیے، نواز شریف کے دور میں جو ترقیاتی منصوبہ جات ہم شروع کیے گئے تھے ان کی حکومت ختم ہوتے ہی انہیں روک دیا گیا۔اب دوبارہ ہماری حکومت آئی ئے تو وہ سارے منصوبے پھر سے شروع کر دیے گئے ہیں۔
وزیر امور کشمیر نے بتایا کہ پاکستان نے رواں سال آزاد کشمیر کو بجٹ میں 70 ارب روپے دیے تھے جسے اب بڑھا کر نئے مالی سال میں 105 ارب روپے دیے جائیں گے۔ ترقیاتی فنڈز میں رواں سال 25 ارب دیے گئے تھے اور نئے مالی سال میں 41 ارب دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر، گلگت بلتستان، ایٹمی صلاحیت اور فوج ہمارا اثاثہ ہیں، اگر خاکی وردی والے نہ ہوں تو زلزلوں، سیلابوں اور دہشتگردی کے خلاف ہم کہاں کھڑے ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حثیت کو تبدیل کیا تو اس وقت پاکستان میں اس شخص کی حکومت تھی جس نے 9 مئی کیا، کشمیری 9 مئی کے واقعات کا حصہ نہیں بنے اس پر ہم کشمیر یوں کے شکر گزار ہیں ۔
امیر مقام نے کہا کہ اس وقت سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ نا قابل قبول ہے ، عمران خان کو جیل میں جو مراعات حاصل ہیں وہ گیسٹ ہاؤس میں بھی میسر نہیں ہیں۔
امیر مقام کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ پہلے روز بڑی بڑی باتیں کرتا ہے اور دوسرے روز کہتا ہے ہمارے ساتھ ملاقات کر لیں، اس کی سوچ ہے کہ میں نہ ہو ں تو پاکستان بھی نہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ مظفرآباد تا مانسہرہ تا مظفرآباد اور میرپور ایکسپریس وے پر کام شروع ہورہا ہے اپنے اسی دور حکومت میں اسے مکمل کریں گے ، 153 کلو میٹر سڑک ہزارہ موٹر وے سے منسلک ہوگی اور سیاحوں کو ایک شارٹ روٹ مل جائے گا۔