انگلینڈ کے شہر ڈربی سے تعلق رکھنے والے کیون ہل نامی شخص نے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
55سالہ کیون ہل نے کہا ہے’خوف نہیں مرنے اور دوبارہ زندہ ہونے کا ان کا تجربہ کافی پر امن تھا‘
کیون ہل کیلسیفلیکسس نامی ایک سنگین بیماری میں مبتلا ہیں۔ کیلسیفلیکسس ایک ایسی بیماری ہوتی ہے جس میں کیلشیم جلد کے ٹشوز اور چربی کی چھوٹی نالیوں میں جمع ہو جاتا ہے۔
ہسپتال میں اسی بیماری کے علاج کے دوران اس کا دل رک گیا تھا۔
کیون نے کہا ہے کہ ’میں اپنے جسم کو نیچے نہیں دیکھ رہا تھا لیکن میں اپنے جسم سے الگ تھا‘
’یہ ایسا تھا جیسے میں روح کے دائرے میں تھا۔ مجھے ہوش تھا کہ کیا ہو رہا ہے لیکن میں بہت سکون میں تھا‘
’میں جانتا تھا کہ میرا خون بہہ رہا ہے،میں جانتا تھا کہ یہ سنجیدہ ہے،عملہ خون کو بہنے سے روکنے کے لئے اندر آتا رہا‘
کیون کا کہنا ہے کہ چھالوں کی وجہ سے اس کی خراب ہونے والی جلد نے اس کی باقی جلد کو بھی خراب کرنا شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے وہ مسلسل اور شدید درد میں تھا۔
کیون نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ میں مر گیا ہوں، میں اپنے جسم سے الگ تھا۔ پھر میں سو گیا اور جب بیدار ہوا تو زندہ تھا اور خون بہنا بند ہو گیا تھا۔
کیون نے مزید کہا کہ ’میں جانتا تھا کہ یہ میرا مرنے کا وقت نہیں ہے، اس صورت حال نے مجھے اپنی ترجیحات پر دوبارہ توجہ دینے پر مجبور کر دیا ہے۔
2021میں موسم گرما میں، کیون کی ٹانگوں میں اضافی پانی بھر جانے کی وجہ سے پھولنے لگی تھیں۔
وہ کئی بار ڈاکٹروں کے پاس بھی گیا لیکن اسے برخاست کر دیا جاتا تھا۔
آخر کار اسے ڈربی میں کورنری کئیر یونٹ میں اپاؤنٹمنٹ مل گئی اور اسے ڈربی رائل ہسپتال بھیج دیا گیا تھا۔
کیون نے کہا کہ اس کے بعد سے ہسپتال میں میرا ایک سال کا عرصہ شروع ہوا، انہوں نے میری ٹانگوں میں سے پانی نکالنے کے لئے دوا دی۔
کیون کی ٹانگوں میں پانی بھرنے کا سبب کیون کے دل کے والو کے تین کے بجائے دو حصے تھے۔
کیون کے دل کے والو کا آپریشن جنوری 2022 میں ہوا تھا۔
آپریشن کے بعد کیون کیلسیفلیکسس نامی بیماری میں مبتلا ہو گیا۔ یہ ایک نایاب بیماری ہے۔
کیون اب اپنی بیوی 52سالہ کیمئل ہل کے ساتھ گھر واپس آگیا ہے۔
کیون ہل اب اپنی صحت یابی کے آخری مراحل میں ہے۔ کیون کے مطابق اس کی دائیں ٹانگ میں اب بھی کچھ درد ہے لیکن یہ درد اُس درد سے کم ہے جو اسے پہلے ہوا کرتا تھا، اوروہ گھنٹوں تک روتا رہتا تھا ، تب لوگ سب اسے کہتے تھے کہ اسے مر جانا چاہیے۔