فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے والے ممالک کے اقدام کو سراہتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

ہفتہ 1 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے، جس کے بعد فلسطین کو علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 145 ہوگئی ہے، ہم ان ممالک کے اقدام کو سراہتے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلام حافظ نعیم نے کہا کہ امریکا جو دنیا میں انسانی حقوق کا چیمپیئن بنتا ہے، وہ کھل کر بھی اور اندرون خانہ بھی اسرائیل کی مدد کررہا ہے، اسرائیل ابھی غزہ میں معصوم شہریوں کو بمباری کرکے قتل کررہا ہے، اس دوران بھی امریکا نے اسرائیل کو اربوں ڈالرز کی امداد دی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجائے اس کے کہ امریکا غزہ میں جنگ بندی کروائے وہ اسرائیل کی پشت پناہی کررہا ہے اور اسرائیل کے جرائم کی پردہ پوشی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ آج کے دور میں انسانی حقوق کے لیے بہت سے ادارے اور تنظیمیں بن چکی ہیں، تیسری دنیا میں چھوٹے چھوٹے مسائل کو لے کر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی اوز چل پڑتی ہیں۔

’امریکا ان این جی اوز کو فنڈز فراہم کرتا ہے، وہ آکر کھڑی ہوجاتی ہیں اور ان کو پروموٹ کیا جاتا ہے، لیکن جہاں بڑے پیمانے پر بچوں کا قتل ہورہا ہے، ان کی ناکہ بندی ہوئی ہے، سامان نہیں پہنچ رہا، اسپتالوں میں ایمرجنسی ہے، ایندھن ختم ہوچکا ہے، جو بدترین سلوک کسی انسانی آبادی کے ساتھ کیا جاسکتا ہے، اس سے زیادہ اسرائیل فلسطین میں کررہا ہے، اس کو امریکا کی مدد حاصل ہے اس لیے کررہا ہے۔‘

امریکا دنیا میں بدامنی کا سب سے بڑا چیمپیئن ہے

امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ امریکی ریاست کی بنیاد دہشتگردی پر ہے، کروڑوں ریڈ انڈین کے قتل کے نتیجے میں ہی تو امریکا آج امریکا ہے، ویتنام پر امریکا نے حملہ کیا، 1945 میں امریکا نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم پھینکا جو انسانی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے، اس واقعے میں لاکھوں انسانوں کو قتل کیا گیا۔

’عراق، افغانستان پر امریکا نے حملہ کیا، وہ پوری دنیا میں پراکسیز لڑتا ہے، دنیا میں بدامنی پیدا کرنے والا سب سے بڑا چیمپیئن اس وقت امریکا ہے، دنیا میں اگر اس وقت فساد ہے تو اس کا سب سے بڑا ذمہ دار امریکا ہے اور امریکا کی طاقت کے بل پر ہی اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم کررہا ہے۔‘

مغربی ممالک نے صہونی سوچ سے جان چھڑاتی

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ برطانیہ نے بھی اسرائیل کو اسپورٹ کیا، برطانیہ نے ہمیشہ تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی بنائی، مغرب نے صہونی ذہن سے جان چھڑانے کے لیے اسرائیل کو عرب ممالک بیٹھا دیا تھا، روس، جرمنی، برطانیہ کے لوگ صہونیوں سے پریشان تھے، انہوں نے سوچا کہ ان کی جان چھوٹ جائے گی اس لیے انہوں نے صہونیوں کو مشرق وسطی میں لا بٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ آج غزہ میں معصوم لوگ ملبے کے ڈھیر کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ ’آپ تصور کریں کسی علاقے میں جب بمباری ہوتی ہے تو اس کے بعد اس کی کیا کیفیت ہوتی ہوگی، رفع میں خیموں کو جلایا گیا، اس پر عالمی دنیا کا ردعمل اس طرح کا نہیں ہے جس طرح اسرائیل کے خلاف ہونا چاہیے۔‘

مسلم ممالک نے فلسطینیوں کے لیے کردار ادا نہیں کیا

ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک اسرائیل کے خلاف کردار ادا کررہے ہیں، ان کو سراہتے ہیں لیکن اس وقت مسلم ممالک کیا کررہے ہیں، ایران نے تھوڑا کردار ادا کیا ہے، قطر بھی انسانی امداد اور مذاکرات کے حوالے سے کچھ کردار ادا کررہا ہے، عرب ممالک جیسے سعودی عرب کی طرف سے غزہ کے لیے امداد گئی ہے، لیکن جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ کسی نے ادا کیا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت بنیادی ذمہ داری عرب ممالک کی یہ تھی کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوتے اور اسرائیل کا راستہ روکتے، اگر عرب ممالک کھڑے ہوجاتے اور اسرائیل کا راستہ روکتے تو اسرائیل فلسطینی بچوں کو شہید نہیں کرسکتا، اسرائیل کو تو حماس نے شکست دے دی، اس کا غرور خاک میں ملا دیا، اسرائیل مجاہدین سے لڑ نہیں سکتا اس لیے وہ سول شہریوں سے بدلہ لے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp