ایسے وقت میں جب گزشتہ روز اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرل کے پی فیصل عثمان نے ایک ویڈیو پیغام میں خود سے منسوب اس خبر کی تردید کردی تھی کہ انہوں نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی جس میں مخصوص نشستوں کے کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی بینچ سے علیحدگی کا مطالبہ کیا گیا ہو، پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن نے کل رات گئے نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں یہ مطالبہ کردیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ خود کو پارٹی کے کیسز سے الگ کرلیں۔
مزید پڑھیں
رؤف حسن نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کی جانب سے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس خود کو پارٹی کیسز سے الگ ہوں، ان کا کہنا تھاکہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے کب رجوع کرنا ہے، اس کا حتمی فیصلہ لیگل ٹیم کرے گی۔
مرکزی ترجمان رؤف حسن کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی کے کچھ ارکان کو بانی پی ٹی آئی کے ایکس (ٹوئتر) پر جاری وڈیو کے ایک حصے پر اعتراض تھا، انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات میں شامل ہوں گا۔
ایڈووکیٹ جنرل کے پی کی تردید
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے اٹارنی جنرل فیصل عثمان کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کی درخواست سے متعلق خبر سامنے آنے پر ایڈووکیٹ جنرل کے پی فیصل عثمان نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ بینچ پر اعتراضات سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت نے کوئی ہدایات نہیں دیں، بطور ایڈووکیٹ جنرل تمام ججز پر اعتماد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کا کوئی اجلاس میرے آفس میں نہیں ہوا، یہ کے پی حکومت اور عدلیہ کے مابین خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے، میں ان افواہوں کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔
پارٹی سے کوئی ہدایات نہیں ملیں
ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے اپنے ویڈیو بیان میں مزید کہا کہ چیف جسٹس کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کی پارٹی سے بھی کوئی ہدایات نہیں ملیں، اعتراضات سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے آفس میں ایسا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔
انہوں نے کہ میری وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا یہ حکومتی چینلز کی جانب سے خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل کے پی فیصل عثمان نے کہا کہ میں نے خبر نشر کرنے والے نجی ٹی چینل کو فون کرکے ان کی خبر کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس قسم کا کوئی اجلاس میرے آفس میں نہیں ہوا، یہ کے پی کے حکومت اور عدلیہ کے مابین خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے، میں ان افواہوں کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ تشکیل دیا ہے۔ جو کیس کی سماعت 3 جون بروز سوموار کو کرے گا۔