ڈپریشن ایک ایسا مرض ہے جس میں مبتلا افراد غسل کے دوران جتنا زیادہ وقت پانی میں گزارتے ہیں، وہ ذہنی تناؤجیسی کیفیات کے برعکس خود کو پُرسکون محسوس کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
جرمنی کی فریبرگ یونیورسٹی کے ماہرین نے 45لوگوں (جوکہ ڈپریشن کے مرض کا شکار تھے) پر ایک مختصر تحقیقی مطالعہ کیا۔ ان تمام افراد کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کے افراد کو روزانہ 104سینٹی گریڈ گرم پانی سے 30منٹ تک غسل کروایا جاتا تھا جبکہ دوسرے گروپ کے افراد سےہفتے میں دو مرتبہ 40 سے 45منٹ ایروبک ایکسرسائز کروائی جاتی تھیں۔8ہفتوں بعد ماہرین کی جانب سے دونوں گروپس کے افراد اور ان کے مزاج کا ڈپریشن اسکیل ( ایچ اے ایم ڈی اسکیل) پر موازنہ کیا گیا۔
ایسا کرنے سے یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد روزانہ گرم پانی سے غسل کرتے تھے ان کا مزاج، ریسرچ شروع ہونے سے قبل کیے گئے موازنے سے 6اسکور کم تھا۔اس کے برعکس دوسرے گروپ کے افراد، جن سے ایروبک ایکسرسائز کروائی جاتی تھیں، ان کےمزاج میں کمی کی شرح 3کی اوسط سے بھی کم دکھائی دی۔ اس شرح کے پیش نظر ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ ایکسرسائز کے برعکس گرم پانی سے کیا گیا غسل ڈپریشن کے مریضوں کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔گرم پانی سے غسل کرنا کسی ایک فائدے کے بجائے کئی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے سود مند ثابت ہوتاہے۔
ماہرین گرم پانی کو ایک سستا علاج تصور کرتے ہیں ۔ مختلف تحقیقات بھی اس بات کی وضاحت کرچکی ہیں کہ نیم گرم پانی نہ صرف ڈپریشن کی سطح میں کمی کا باعث بنتاہے بلکہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔جسم میں سوزش اور جلن کوشوگر ٹائپ ٹو کا سبب جانا جاتا ہے اور چونکہ نیم گرم پانی سے غسل کرنا جسم کی اندرونی جلن کو کم کرتا ہے، اس لیے ذیابطیس کی شدت بھی کم محسوس ہوتی ہے۔ یہی نہیں، اس کے علاوہ خون کی رگوں کے افعال میں بہتری اور دماغی سکون کے لیے بھی نیم گرم پانی سے غسل کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔