توہین عدالت کے مقدمہ کا سامنا کرنیوالے سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرادیا ہے، جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے عدالتی وقار مجروح کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
مزید پڑھیں
توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے سینیٹر فیصل ووڈا کا موقف تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں بلکہ ملک کی بہتری تھا، عدالت توہین عدالت کی کاروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے۔
’توہین عدالت کا مبینہ ملزم عدالت کی عزت کرتا ہے، ملزم سمجھتا ہے کہ عدالت کا امیج عوام کی نظروں میں بےداغ ہونا چاہیے، پاکستان کے تمام مسائل کا حل ایک فعال اور متحرک عدالتی نظام میں ہے۔‘
CamScanner 06-04-2024 10.39 by Asadullah on Scribd
پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن، قائد جمیعت علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمان اور وزیر اعظم شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی اپنے جواب کے ساتھ نتھی کرتے ہوئے سینیتر فیصل ووڈا نے عدالت سے توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کی ہے۔
’رواں برس اپریل میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خلاف توہین آمیز مہم چلی،آرٹیکل 19 اے کے تحت ملزم نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڑ سے متعلق معلومات کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا، 2 ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا۔‘
اپنے بیان حلفی میں سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ حال ہی میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کو اپنی غطلیاں تسلیم کرنی چاہیے، پاکستان کے مضبوط دفاع کے لیے فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی ضروری ہے، عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے۔