پاکستان میں آلو کی کل پیداوار کا 97.8 فیصد آلو صوبہ پنجاب پیدا کرتا ہے، اور ایک محتاط اندازے کے مطابق 2023 میں پاکستانیوں نے 173 ارب روپے سے زائد مالیت کے آلو کھائے۔
گیلپ پاکستان کی جانب سے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے اکنامک ونگ کی جانب سے ’پاکستان کے پھلوں، سبزیوں اور مصالحوں کے اعداد و شمار، 2022-23‘ پر کیے گئے حالیہ جامع تجزیے اور پاکستان بیورو آف شماریات کے گھریلو اکنامک سروے 2018-19 کے مطابق مختلف پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار اور اخراجات میں نمایاں رجحانات کا جائزہ لیا ہے۔
مزید پڑھیں
2018-19 سے 2022-23 تک گزشتہ 5 برس کے اعداد و شمار کا احاطہ کرتے ہوئے یہ تجزیہ قومی اور صوبائی زمین کی تقسیم، غذائی فصلوں کی کاشت، ان کی پیداوار اور ان کی کھپت کے مقابلے میں اوسط گھریلو اخراجات کے خدوخال واضح کرتا ہے۔
گیلپ پاکستان کی اسسٹنٹ منیجر ریسرچ روجا شیخ کہتی ہیں کہ پاکستان جیسے زرعی ملک کے لیے بہت ضروری ہے کہ جب زراعت اور فوڈ سیکیورٹی کی بات ہو تو ہم باخبر پالیسی فیصلے کریں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں ہمارے وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے کے بارے میں بات چیت کی حوصلہ افزائی ہوگی تاکہ ہماری معیشت زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرسکے۔
رپورٹ کے نمایاں خدوخال:
سال 2022-23 میں پاکستان میں آلو کی کاشت کے لیے مجموعی طور پر 0.341 ملین ہیکٹر رقبہ استعمال کیا گیا۔
2018-19 میں 0.196 ملین ہیکٹر کے اعداد و شمار کے مقابلے میں آلو کی کاشت کے کل رقبے میں مجموعی طور پر 0.145 ملین ہیکٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ 2018-19 اور 2019-20 کے درمیان معمولی کمی کے بعد پچھلے 4 برس میں آلو کی کاشت کے لیے دستیاب زمین میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
23-2022 میں پنجاب نے آلو کی کاشت کے لیے 0.327 ملین ہیکٹرز استعمال کیے۔ خیبرپختونخوا میں 11,529 ہیکٹرز، بلوچستان میں 1,713 ہیکٹرز اور سندھ میں صرف 355 ہیکٹرز استعمال کیے گئے۔
پنجاب میں 2018-19 کے مطابق آلو کی کاشت کے لیے مختص کل زمین کا 93.5 فیصد ہے، جو اب 2022-23 میں مزید بڑھ کر 96 فیصد ہو گیا ہے۔
سال 2022-23 میں پاکستان میں مجموعی طور پر 8.32 ملین ٹن آلو کی پیداوار ہوئی۔
پاکستان میں آلو کی پیداوار میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ 3.45 ملین ٹن، جو 2018-19 میں قومی سطح پر 4.87 ملین ٹن پیداوار تھی۔
صوبوں میں آلو کی سب سے زیادہ پیداوار پنجاب میں ہوئی، 2022-23 میں 8.14 ملین ٹن، اس کے بعد خیبر پختونخوا میں 0.16 ملین ٹن، بلوچستان میں 17,016 ٹن اور سندھ میں 2022-23 میں 3,257 ٹن آلو کی پیداوار ہوئی۔
سال 2018-19 سے اب تک آلو کی قومی پیداوار میں 3.451 ملین ٹن کا اضافہ ہوا ہے جس میں سے 3.445 ملین ٹن پنجاب میں بڑھتی ہوئی پیداوار کی وجہ سے ہے۔
2018-19 کے گھریلو انٹیگریٹڈ اکنامک سروے کے مطابق، ایک اوسط گھرانہ ہر ماہ آلو پر 212.22 روپے خرچ کرتا ہے۔ یہ ان کے مجموعی گھریلو اخراجات کا 0.56 فیصد، خوراک پر ان کے کل اخراجات کا 1.58 فیصد اور سبزیوں پر ان کے کل اخراجات کا 16.70 فیصد بنتا ہے۔