بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے عام انتخابات کے اختتام پر سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچانے والے اسٹاک مارکیٹ کے کریش کرجانے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
راہل گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سرکردہ رہنماؤں پر 4 جون کے بعد اسٹاک کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں گمراہ کن پیشگوئیاں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے راہل گاندھی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سے پہلے لوگوں کو اسٹاک خریدنے کی ترغیب دی جس کی وجہ سے جب مارکیٹ کریش ہوئی تو انہیں بھاری مالی نقصان ہوا۔ بی جے پی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
راہل گاندھی نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) اس ’گھوٹالے‘ اور مودی اور سینیئر وزرا کے کردار کی تحقیقات کرے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ انتخابی نتائج سے ہفتے قبل، مودی، سابق وزیر داخلہ امت شاہ، اور سابق وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ 4 جون سے پہلے اسٹاک خریدیں اور یہ تجویز کیا تھا کہ اس کے بعد بی جے پی کی جیت کی توقع کرتے ہوئے مارکیٹ میں اضافہ ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امت شاہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ کے کریش کو انتخابات سے نہیں جوڑا جانا چاہیے لیکن اگر ایسی افواہ پھیلی بھی ہے تو میرا مشورہ ہے کہ آپ 4 جون سے پہلے (حصص) خرید لیں، یہ بڑھ جائے گا‘۔
راہل گاندھی نے اسے ہندوستان کی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکیم قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس ہیرا پھیری سے کچھ مشکوک غیر ملکی سرمایہ کاروں کو فائدہ ہوا جس سے ہندوستانیوں کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا۔
یاد رہے کہ ایگزٹ پولز نے پیشگوئی کی تھی کہ بی جے پی آرام سے اکثریت حاصل کرے گی اور 543 ممبران پارلیمنٹ میں سے 272 سے زیادہ سیٹیں حاصل کر کے اور اتحادی شراکت داروں کی نشستیں ساتھ ملاکر یہ تعداد 360-370 تک پہنچ جائے گی۔
تاہم نتائج ان پیشگوئیوں سے بالکل مختلف رہے۔ بی جے پی اپنے طور پر نصف نمبر تک پہنچنے میں ناکام رہی اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو صرف 293 سیٹیں ملیں۔