خوبصورت آبی پرندوں کو اب تک زیادہ خطرہ انسانوں سے تھا جو پرندوں کو شکار کر لیتے تھے، مگر اب ایک اور مخلوق بھی ان آبی پرندوں کی جان کی دشمن بن گئی ہے، ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطبی خطے کے ایک سرد جزیرے میں چوہے اپنے سے کئی گنا بڑے سائز کے پرندوں کو مار کر ہڑپ کرجاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
بات ہورہی ہے دنیا کے انتہائی سرد خطے انٹارکٹیکا کے اس دور افتادہ اور غیر آباد جزیرے میرین کی، اس جزیرے پر تقریباً پرندوں کی 30 نسلیں آباد ہیں، لیکن اب اس جزیرے میں چوہوں کی تعداد اتنی بڑھ چکی ہے کہ یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ وہ پرندوں کو ہڑپ کر کے ان کی کئی نسلوں کا دنیا سے خاتمہ کر دیں گے۔
چوہے اس جزیرے پر کیسے آئے؟
تقریباً 200 سال قبل چوہے ماہی گیروں کی ایک کشتی میں چھپ کر اس جزیرے پر پہنچے، ماہی گیر وہیل کی تلاش میں ان یخ بختہ پانیوں میں جاتے تھے اور اس جزیرے پر عارضی خیمے لگا کر رہتے تھے، یہ ماہی گیر تو واپس چلے گئے گئے لیکن ان کی کشتیوں میں چھپ کر آنے والے چوہے اسی جزیرے پر رہ گئے۔
جزیرے پر رہ جانے والے چوہوں نے خود کو اس جزیرے کے ماحول کے مطابق ڈھال لیا، اور اپنی نسل میں تیزی سے اضافہ کیا، اب ان چوہوں کی تعداد اندازے کے مطابق 10 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے، چوہے اپنا پیٹ پالنے کے لیے یہاں پروندوں کا شکار کرتے ہیں۔
جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میرین جزیرہ تقریباً 30 منفرد اقسام کے آبی پرندوں کا گھر ہے جن میں ایک نایاب پرندہ الباٹراسز بھی شامل ہے، یہ پرندہ جب اپنے پر پھیلاتا ہے تو وہ 10 فٹ تک محیط ہو جاتے ہیں۔
چوہے پرندوں کا شکار کیسے کرتے ہیں؟
ننھا چوہا، اپنے مقابلے میں کئی گنا بڑے اور دیو ہیکل پرندوں کا شکار کرتا ہے اور انہیں مار گراتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان دیوہیکل پرندوں کو اپنے بچاؤ کا طریقہ نہیں آتا اور شاید اس لیے بھی وہ اپنے تحفظ سے غافل رہتے ہیں کہ ایک چھوٹا سے جانور بھلا انہیں کیا نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اپنے سے کئی گنا بڑے پرندے کو گرانے کے لیے چوہے پرندے کے قریب چھپ جاتے ہیں اور پھر لشکر کی شکل میں اس پر اجتماعی حملہ کرتے ہیں جس سے اسے سنبھلنے کا موقع نہیں ملتا، ماہرین کا خیال ہے کہ اگر جزیرے سے چوہے ختم نہ کیے گئے تو وہ اگلے 50 سے 100 برسوں میں جزیرے سے پرندوں کی اکثر نسلوں کو ختم کر دیں گے۔
چوہوں سے کیسے چھٹکارہ پایا جائے؟
ماہرین کہتے ہیں کہ نایاب آبی پرندوں کو بچانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ چوہوں سے نجات حاصل کی جائے۔ مگر سوال یہ ہے کہ 297 مربع کلومیٹر کے جزیرے میں، جو غیر آباد بھی ہے اور جہاں آمد و رفت کے ذرائع بھی نہیں ہیں، چوہوں کو مارا کیسے جائے۔
چوہوں سے چھٹکارے کے لیے ’ماؤس فری میرین پراجیکٹ‘ ہے، یعنی ’چوہوں سے پاک میرین‘ کے نام سے ایک منصوبہ سامنے لایا گیا ہے۔
اس پر اجیکٹ کے منیجر ڈاکٹر ایٹن وولفرڈ ہیں، جو کہتے ہیں کہ چوہوں کے خاتمے کے لیے ہیلی کاپٹروں سے جزیرے میں چوہے مار گولیاں گرائی جائیں گی، اس پراجیکٹ میں 4 سے 6 ہیلی کاپٹر استعمال کیے جائیں گے اور تقریباً 550 ٹن چوہے مار گولیاں جزیرے میں پھیلائی جائیں گی جس کے لیے جی پی ایس سے مدد لی جائے گی۔
ڈاکٹر ایٹن وولفرڈ کو توقع ہے کہ زہر کی یہ مقدار میرین میں چوہوں کا خاتمہ کرنے کے لیے کافی ہو گی۔