گلگت بلتستان کی چیری اپنے ذائقے کی وجہ سے مشہور ہے اور ہر ضلعے میں اس کے باغات بھی ہیں اور یہ ٹنوں کے حساب سے پاکستان کی منڈیوں میں جاتی ہے تاہم قراقرم ہائے وے کی بندش کی وجہ سے چیری اکثر راستے میں ہی خراب بھی ہوجاتی ہے اور ٹھیکے داروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ مگر اس سال 15 ٹن چیری کی پہلی کھیپ چین کو برآمد کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
ہاشوان ٹریڈرز پرائیوٹ کمپنی نے گلگت بلتستان کی چیری کو پہلی بار چین کو ایکسپورٹ کرنا شروع کیا ہے۔
ہاشوان ٹریڈرز کے سی ای او ہاشوان کریم نے بتایا کہ 15 ٹن چیری چین بھیجی جاچکی ہے اور دوسری کھیپ میں 20 ٹن جلد روانہ کردی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہر سال چیری مقامی زمینداروں سے ٹھیکے دار لے کر جاتے ہیں مگر زمینداروں کو فائدہ نہیں ملتا کئی بار ٹھیکہ دار پیسے دیے بغیر بھاگ جاتے ہیں جس سے زمینداروں کو نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال ہم نے بھاری قیمت پر چیری زمینداروں سے اٹھائی ہے اور زمینداروں کو ادائیگی بھی ایڈوانس میں کی ہے۔
زمیندار احسان الحق نے بتایا کہ گلگت بلتستان کی چیری دنیا بھر میں مشہور ہے مگر ہر سال چیری سستے داموں بکتی ہے کبھی ٹھیکے دار آدھے پیسے دیتے ہیں کبھی نہیں جس سے ہمیں لاکھوں روپوں کا نقصان ہوتا ہے۔
اس سال گلگت بلتستان سے چیری پہلی بار چین کو ایکسپورٹ ہورہی ہے اور امید ہے کہ اگلے سال بہتر قیمت پر فروخت ہوگی جس سے زمینداروں کو بھی بہتر معاوضہ ملے گا اور ان کے معاشی حالات بہتر ہوں گے۔