معروف یوٹیوبر اور اینکر عمران ریاض خان کو آج لاہور ایئرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس روانہ ہونے والے تھے۔
مزید پڑھیں
عمران ریاض کی گرفتاری کے حوالے سے میڈیا پر خبریں چلیں لیکن معلوم نہ ہوسکا کہ انہیں کس الزام میں گرفتار کیا گیا۔ تاہم اب ان کی گرفتاری کی وجوہات کا علم ہوگیا ہے، انہیں رواں ماہ کی 5 تاریخ کو درج کی گئی ایف آئی آر کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اس ایف آئی آر میں ان پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
صحافی عمران ریاض کے خلاف ایف آئی آر لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں پراپرٹی ڈیلر امیر عارف نے درج کرائی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ارشد نے درخواست گزار کی ملاقات عمران ریاض سے کرائی جس میں عمران ریاض نے پراپرٹی ڈیلر امیر عارف کو آفر کی کہ وہ انہیں اچھے ریٹ پر ڈی ایچ اے میں پراپرٹی لے دیں گے۔
’عمران ریاض کو اڑھائی کروڑ روپے دیے، واپس مانگنے پر دھمکیاں ملیں’
ایف آئی آر کے مطابق، عمران ریاض نے امیر عارف نے سے کہا کہ کچھ رقم پیشگی دے دیں اور باقی ڈیل ہونے کے بعد ادا کردیں۔ امیر عارف نے الزام عائد کیا کہ 10 فروری کو گواہان کی موجودگی میں انہوں نے عمران ریاض کو اڑھائی کروڑ روپے دیے اور ایک ماہ بعد جب دوبارہ عمران ریاض سے رابطہ کیا تو انہوں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔
امیر عارف نے کا کہنا ہے کہ 4 ماہ گزرنے کے باوجود عمران ریاض نے نہ انہیں مذکورہ رقم واپس کی اور نہ ہی پراپرٹی کی کوئی فائل لے کردی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران ریاض ان کی رقم خوردبرد کرنا چاہتا ہے۔
عمران ریاض عدالت میں پیش
اطلاعات کے مطابق، عمران ریاض کو گرفتاری کے بعد لاہور ماڈل ٹاؤن کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یوٹیوبر عمران ریاض خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے حج پر جانے کی اجازت دی تھی۔ وہ طویل گمشدگی بعد رواں برس ہی منظر عام پر آئے تھے، اور آخری بار انہیں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ بیرونی ملک سفر میں روانہ ہونے والے تھے۔
عمران ریاض کی گرفتاری کے بعد ان کے وکیل اظہر صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کو پولیس کے ہمراہ موجود سادہ لباس میں ملبوس افراد نے ایئرپورٹ سے گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سادہ لباس اہلکاروں نے ہمارے گارڈز اور گاڑی پر بھی حملہ کیا اور ڈرائیور کا فون بھی چھین لیا۔