وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جہاں جہاں دہشتگردی کی شدت ہے چاہے وہ پنجاب ہو، بلوچستان ہو، خیبرپختونخوا ہو یا سندھ ہو ہر جگہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوں گے۔ تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوجائے تو بہترین ہے، ورنہ اکثریت کی رائے سے آپریشن عزم استحکام شروع ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اکثریت سے ہوتا ہے، یہاں بھی ایسا ہی ہوگا کہ اکثریت نے رائے دے دی تو آپریشن شروع ہوجائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف نے ابھی تک مخالفت نہیں کی، ان کا حق ہے کہ ان کو آپریش کے خدوخال کا علم ہو۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان یا دیگر جو بھی لوگ ہیں ان سے بات چیت کریں گے، امید ہے کہ تمام لوگ اس آپریشن کے لیے راضی ہوجائیں گے۔ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپریشن کسی اور مقصد کے لیے کیا جارہا ہے تو ایسی کوئی بات نہیں ہے، سب کو اعتماد میں لیں گے اور دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں سب جماعتیں موجود تھیں، سب نے اس معاملے پر اتفاق کیا تھا، کل پرسوں ہی اس معاملے پر اختلاف سامنے آنا شروع ہوا ہے۔ یہ بات واضح کردوں کہ آپریشن تو ہونا ہے، قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں اور پھر اس کے خدوخال بھی سامنے آجائیں گے۔