عدت کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کی معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوط

منگل 25 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کی معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ  27 جون کو سنایا جائے گا۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، خالد یوسف چوہدری سمیت دیگر وکلا جبکہ خاور مانیکا کی جانب سے وکیل زاہد آصف چوہدری اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں پیش ہوئے۔

سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ اپیل کنندہ کا خاتون ہونا سزا معطلی کے لیے مضبوط جواز ہے، ہر درخواست کا ایک وقت ہوتا ہے، مگر یہاں 6 سال بعد درخواست دائر ہوئی، اس کیس کی اہمیت تب ہوتی جب بروقت عدالت سے رجوع کیا جاتا۔

سلمان صفدر کا موقف تھا کہ عدت کیس میں اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا تھا، اسلام آباد کی حد تک چارج 496 بی تک کا تھا جس کے حذف ہونے کے بعد کیس لاہور منتقل کر دینا چاہیے تھا، ان کا کہنا تھا کہ دوران ٹرائل بھی ہمارے وکلا کو عدالت سے باہر نکال کر رات گئے تک سماعتیں چلائی گئیں۔

سلمان صفدر کے مطابق اس کیس میں فرد جرم بھی بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں عائد کی گئی، دوران عدت شادی کرنا کوئی جرم نہیں ہے، 7 سال سزا تو دور کی بات ہے۔

دوران سماعت جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ میں نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے اور قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہوگا۔

خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ سزا معطلی کا جواز بنتا بھی ہے یا نہیں، مختلف احادیث و قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ولی کے بغیر اور گواہوں کی غیر موجودگی میں بھی نکاح جائز نہیں۔

وکیل زاہد آصف کے مطابق کہتے ہیں عدت کے حوالے سے عورت کا کہہ دینا ہی کافی ہے، یہ تو بتائیں کہ عورت نے کب کہا وہ بیان کدھر ہے؟ بشریٰ بی بی کی جانب سے ایک مرتبہ بھی عدت کے حوالے سے نہیں بتایا گیا، جب فرد جرم عائد کی گئی تو بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، دستخط کے وقت اُٹھ کر باہر چلی گئیں، یہ سزا قلیل مدتی سزا نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب خاور مانیکا کو نکاح کے بارے میں پتہ چلا تو اس وقت انہوں نے درخواست کیوں دائر نہیں کی؟ کیا خاور مانیکا پر کوئی پریشر تھا یا دھمکی دی گئی تھی؟ وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ شریف لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے خاندانی معاملات پبلک نہ ہوں۔

وکیل زاہد آصف کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ سب چیزیں ایک طرف تاہم سزا معطلی کے لیے بشریٰ بی بی کا خاتون ہونا ہی کافی ہے۔

عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو 27 جون کو دن 3 بجے سنایا جائے گا، عدالت نے عدت میں نکاح کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp