عمران خان کی ہائی کورٹ میں پیشی: ’جب موبائل کیمرے سیکیورٹی رسک بن گئے‘

پیر 27 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم عمران خان کو خبروں میں رہنا تو آتا ہے لیکن آج کل ان پر درج مقدمات نے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی بھی توجہ حاصل کی ہوئی ہے۔ پیر کو سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ ضمانت کے لیے پہنچنا تھا اور یہ خیال کیا جارہا تھا کہ اس بار بھی وہ حسب معمول کارکنان کے لاؤ لشکر کے ہمراہ عدالت میں پیشی کے لیے لاہور سے اسلام آباد پہنچیں گے لیکن اس بار حکمت عملی کچھ مختلف تھی، وارنٹ گرفتاری جاری نہ ہونا وجہ تھی یا رمضان میں کارکنان کو آرام دینے کی حکمت عملی پیر کو لاہور سے عمران خان کا قافلہ ماضی کے مناظر پیش نہیں کر رہا تھا۔

تحریک انصاف کی میڈیا ٹیم نے بھی اس پیشی کو ’بوجوہ‘ لو پروفائل رکھا اور اسلام آباد پولیس نے بھی سیکیورٹی کی غرض سے بظاہرغیر ضروری رکاوٹوں کی تعداد میں کمی کی ہوئی تھی۔

عمران خان کا قافلہ تقریبا 11 بجے اسلام آباد ٹول پلازہ پہنچا تو وہاں بھی پولیس کی جانب سے کوئی رکاوٹیں نہیں لگائی گئی تھیں تاہم جیسے ہی یہ قافلہ سری نگر ہائی وے سے ہوتا ہوا اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر سروس روڈ پر پہنچا تو پولیس کے باوردی اور کچھ سول کپڑوں میں ملبوس چاق و چوپند جوانوں نے رکاوٹیں عبور کرنے والے کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔

سری نگر ہائی وے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے طرف جانے والی سروس روڈ پر صرف عمران خان کی گاڑی کو داخلے کی اجازت ملی اور باقی تمام گاڑیوں کا داخلہ روک دیا گیا۔ عمران خان ابھی اسلام آباد ہائی کورٹ کے گیٹ نمبر 1 پر پہنچے ہی تھے تو خبر ملی کہ ان کے آفیشل فوٹو گرافر کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جو کارکنان کی گرفتاریوں کی ویڈیو بنانے میں مصروف تھے۔

ماضی کے برعکس اس بار عمران خان کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت مل گئی تھی اور خیال کیا جارہا تھا کہ شاید اس بار سابق وزیراعظم کی بلٹ پروف گاڑی کو عدالت میں بآسانی داخلہ مل جائے گا لیکن ہائی کورٹ کے سیکیورٹی عملے نے عمران خان کی گاڑی کو گیٹ نمبر 1 پر روک لیا۔ اس بلٹ پروف گاڑی کے بانٹ پر مراد سعید سوار تھے اور عمران خان کے ذاتی سیکیورٹی گارڈز بھی گاڑی کے اوپر مورچہ بند تھے جبکہ چاروں طرف موجود صحافیوں کے موبائل یہ سب عکس بند کرنے میں مصروف تھے۔

تقریبا 15 منٹ تک عمران خان کی گاڑی گیٹ نمبر 1 پر کھڑی رہی اور اس دوران ان کی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر موجود سیکیورٹی ہیڈ احمد خان نیازی موبائل میں عمران خان کو کچھ دکھانے لگے، جس کے بعد سابق وزیراعظم ان (احمد خان نیازی) کے ساتھ طویل گفتگو میں مشغول ہوگئے۔

 گاڑی کے باہر اعظم سواتی سیکیورٹی عملے کو عدالتی احکمات سے متعلق آگاہ کرتے رہے اور بالٓخر   سیکیورٹی عملے نے لسٹ میں موجود چند سیکیورٹی گارڈز کے نام پکارے اور گاڑی کو صرف ان گارڈز کے ہمراہ اندر جانے دیا۔

عمران خان کی عدالت میں پیشی کے پیش نظر اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں بھی صحافیوں کو محدود داخلے کی اجازت تھی۔ عمران خان جب گاڑی سے اترنے لگے تو ان کے گلے میں ایک حفاظتی شیلڈ پہنائی گئی، احاطہ عدالت سے باہر موجود  صحافیوں نے بیرونی دیوار کے اوپر سے یہ مناظر قید کرنے کے لیے موبائل فونز اور کیمرے نکالے تو پولیس افسران نے موبائل فونزکو سیکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے اہلکاروں کی توجہ اس جانب دلوائی جس پر احاطہ عدالت میں موجود پولیس اہلکاروں نے موبائل اور کیمروں پر ڈنڈے برسانے شروع کر دیے۔ پولیس کے اس عمل پر چند صحافیوں نے احتجاج کیا تو آرڈر دینے والے پولیس افسران نے فوری معذرت کرتے ہوئے معاملے کو رفع دفع کروادیا۔

سابق وزیراعظم عمران خان اپنی گاڑی سے حفاظتی شیلڈ پہن کر اترے اور ڈائری برانچ میں بائیومیٹرک کروانے کے بعد کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی 7 مقدمات میں 6 اپریل تک ضمانت منظور کر لی۔ عمران خان کو حفاظتی شیلڈ کے حصار میں کمرہ عدالت سے واپس گاڑی میں بٹھایا گیا اور وہ براستہ موٹر وے واپس لاہور روانہ ہوگئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp