سپریم کورٹ نے قتل کے زیرالتوا مقدمے میں پابند سلاسل کم عمر ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ کم عمر ملزمان کے قوانین کے مطابق انہیں سزا نہیں بلکہ بحالی کے پروگرام سے گزارنا چاہیے۔
مزید پڑھیں
جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 14 سالہ ملزم مہران کی ضمانت منظور کرلی۔ مقدمہ کے مطابق 2 افراد گاڑی میں سفر کررہے تھے، دوران سفر ملزم مہران اور اس کے ایک ساتھی نے گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، گاڑی نہ روکنے پر ملزم مہران نے فائرنگ کی جس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
پشاور ہائیکورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت اس بنیاد پر خارج کردی تھی کہ اس مقدمے میں ٹرائل مکمل نہیں ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں لکھا ہے کہ ملزم 6 ماہ سے زیرحراست ہے، کم عمر ملزمان کے قانون کے مطابق ٹرائل 6 ماہ میں مکمل ہونا چاہیے تھا جو نہیں ہوا، ٹرائل مکمل نہ ہونے کی وجہ شریک ملزم کی عدم گرفتاری ہے جس سے ملزم کا تعلق نہیں۔
سپریم کورٹ نے مزید لکھا کہ ملزم کی عمر کا تعین پولیس کے بعد ٹرائل کورٹ کی ذمہ داری تھی۔ پشاور ہائی کورٹ نے ٹرائل مکمل نہ ہونے کی بنیاد پر درخواست ضمانت خارج کی جبکہ قانون کے مطابق کم عمر ملزمان کو6 ماہ سے زائد زیرحراست نہیں رکھا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں لکھا کہ اسکول سرٹیفیکیٹ کے مطابق ملزم مہران کی عمر وقوعہ کے وقت 14 سال 5 ماہ تھی اور کم عمر ملزمان کے قوانین کے مطابق، انہیں سزا نہیں بلکہ بحالی کے پروگرام سے گزارنا چاہیے۔