پاکستان کے حالیہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بارے امریکی کانگریس کی قرارداد پر پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ مذکورہ قرارداد کا سیاق و سباق اور ٹائمنگ پاک امریکا دوطرفہ مثبت تعلقات کے برخلاف اور پاکستان کی سیاسی صورتحال، انتخابات کے طریقہ کار کو مکمل طور پر سمجھے بغیر منظور کی گئی۔
مزید پڑھیں
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دنیا کی دوسری بڑی پارلیمانی جمہوریت اور مجموعی طور پر پانچویں بڑی جمہوریت ہے اور ہم اپنے قومی مفاد کے تحت آئین، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم باہمی احترام اور ایک دوسرے کے مسائل کو سمجھتے ہوئے تعمیری مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور اس طرح کی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی زمینی حقائق سے میل کھاتی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاک امریکا تعلقات اور دونوں ملکوں کے مفاد میں باہمی تعاون پر اپنی توجہ مرکوز رکھے گی۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے گزشتہ روز ایک قرارداد 901 کی منظوری دی جس میں فروری میں ہونے والے انتخابات پر مداخلت اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیق کے لیے زور دیا گیا تھا۔
قرارداد میں مبینہ طور پر لوگوں کے جمہوری عمل میں شمولیت کو روکنے کی مذمت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر قانونی حراست، ٹیلی کمیونیکیشن ذرائع پر پابندی کی بھی مذمت کی گئی تھی۔