جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان ’حملے کرنے والوں کو کیک پیسٹریاں تو نہیں کھلائیں گے، افغانستان میں دہشتگردوں کو نشانہ بنایا، آئندہ بھی بنائیں گے‘ سے پاک افغان تعلقات پر اثر پڑے گا، یہ انداز بیان دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہونے کی علامت نہیں۔
مزید پڑھیں
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے پھر خطے میں کوئی ہمارا دوست نہیں رہے گا۔ ’ہماری آنکھیں کھلی ہیں اور نہ ہی ہمارے دل کی آنکھیں کھلی ہیں۔‘
یاد رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ماضی میں کیے جانے والے فوجی آپریشنز کے بعد ملک میں دہشتگردی دوبارہ بڑھنے کی توقع نہیں تھی لیکن بدقسمتی سے ملک میں دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا، اس لیے آپریشن عزم استحکام فوج کی نہیں حکومت کی ضرورت ہے اور حکومت کو اس کی ذمہ داری لینی بھی چاہیے۔
وزیردفاع نے یہ بھی کہا تھا کہ افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کا انخلا اور پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے دوران ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو ملک واپس لانا پاکستان میں دہشتگردی میں اضافے کا باعث بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ امید تھی کہ افغان حکومت ہم سے تعاون کرے گی مگر افغان طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار نظر نہیں آئے کیونکہ وہ ان کے اتحادی تھے۔
خواجہ آصف نے انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا، طالبان کیخلاف سرحد پر کارروائیاں کیں اور آئندہ بھی کریں گے، ہم حملے کرنیوالوں کو کیک پیسٹری تو نہیں کھلائیں گے۔