’کاش میرا دماغ چیف جسٹس جیسا ہوتا‘، چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ کے مکالمے سے کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اُٹھا

پیر 1 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے مخصوص نشستوں پر کیس کی سماعت کی جو سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہِ راست دکھائی گئی۔ دورانِ سماعت ایک موقع پر جسٹس منصور علی شاہ کے جملے پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اُٹھا۔

دورانِ سماعت ایک موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت چاہتی جس سیاسی جماعت کا جو حق ہے اسے ملے، کسی کو کم یا زیادہ سیٹیں نہ چلی جائیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ حق کیا ہے؟ سپریم کورٹ نے تو آئین کو دیکھنا ہے۔

چیف جسٹس کے ریمارکس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کاش میرا دماغ بھی چیف جسٹس جیسا ہوتا، پڑھتے ہی سب کچھ سمجھ جاتا لیکن میں عام آدمی ہوں۔ اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین لوگوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، وکلا اور ججز کے لیے نہیں، آئین عوام کی پراپرٹی ہے، آئین ایسے بنایا جاتا ہے تاکہ میٹرک کا طالب علم بھی سمجھ سکے۔ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے فوراً کہا کہ چیف جسٹس صاحب! کمزور ججز کو بھی ساتھ لے کر چلیں ناں، اس جملے پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اُٹھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp