آزاد کشمیر کی راولاکوٹ جیل سے قیدیوں کے فرار کے معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت نے سینٹرل بورڈ آف ریونیو کے سربراہ چوہدری رقیب کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی قائم کی ہے جو اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرےگی۔
کمیٹی کے اراکین میں کمشنر پونچھ ڈویژن سردار وحید اور ڈی آئی جی پونچھ شہریار سکندر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
کمشنر سردار وحید کے مطابق 19 قیدیوں کے فرار ہونے کے بعد آزاد کشمیر کے جنوبی ضلع راولاکوٹ کی ڈسٹرکٹ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت 11 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے جیل کے حکام اور اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔
آزاد کشمیر کے محکمہ داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق انکوائری کمیٹی قیدیوں کے فرار میں جیل حکام کے ملوث ہونے یا نہ ہونے اور دیگر معاملات کا جائزہ لے گی۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرمانہ غفلت اور ممکنہ جیل توڑنے کے بارے میں سلامتی کے اداروں کی معلومات کو نظرانداز کیے جانے کے بارے میں بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
پولیس ذرائع کے مطابق جیل میں قید غازی شہزاد نے جیل توڑنے کی منصوبہ بندی کی اور 20 قیدیوں کے ہمراہ فرار ہوئے، جبکہ اس دوران ایک قیدی دوطرفہ فائرنگ کے نتیجے میں مارا گیا۔
خفیہ ایجنسیوں نے انٹیلیجنس رپورٹ میں کیا بتایا تھا؟
یہ بھی واضح رہے کہ 2 اپریل کو 2 خفیہ ایجنسیوں نے آزاد کشمیر کے ساتھ انٹیلیجنس شیئرنگ کی تھی، جس میں یہ کہا گیا کہ خطرناک قیدیوں کو راولاکوٹ سے میرپور یا مظفرآباد منتقل کیا جائے، لیکن اس پر عمل نہ کیا گیا۔
اس کے بعد آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے 20 جون کو واضح حکم دیا کہ خطرناک قیدیوں کو منتقل کیا جائے۔ یہ حکم اسپیشل سیکریٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کے 30 مئی کے مکتوب کے بعد دیا گیا جس میں عدالت سے یہ استدعا کی گئی تھی کہ غازی شہزاد سمیت 3 قیدیوں کو مظفرآباد یا میرپور منتقل کرنے کی اجازت دی جائے جو دہشتگردی کے الزام میں انڈر ٹرائل ہیں۔ لیکن عدالت کے حکم کے بعد بھی ان کو منتقل نہیں کیا گیا۔
اسی دوران آزاد کشمیر کی حکومت نے اسپیشل سیکریٹری داخلہ بدر منیر کو تبدیل کرکے ان کی جگہ ڈی جی ایس ڈی ایم اے راجا طاہر ممتاز کو اسپیشل سیکریٹری داخلہ تعینات کردیا۔
قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن، تصاویر بھی جاری
اب راولاکوٹ جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے۔ اور ایڈیشنل ایس پی خاور علی شوکت اس کی سربراہی کررہے ہیں۔
اسی دوران مفرور قیدیوں کی تصاویر بھی جاری کردی ہیں اور لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ فرار قیدیوں کو گرفتار کرانے میں مدد کریں۔ پولیس ابھی تک فرار قیدیوں میں سے کسی ایک کو بھی گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔