وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی اسکیمیں تو شامل کر لی جاتی ہیں لیکن فنڈز نہیں دیے جاتے، وفاق بلوچستان کی ترقی سے متعلق اپنے رویے اور پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لے۔
وزیراعلٰی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت پی ایس ڈی پی 2022-23 کی پیش رفت کا جائزہ اجلاس لیا گیا، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں صوبے میں جاری وفاقی منصوبوں کی سست روی اور فنڈز کے عدم اجرا پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال صوبے میں وفاقی منصوبوں کا تخمینہ لاگت 103 ارب روپے ہے۔ ہر سہ ماہی میں ان منصوبوں کے لیے 26 ارب کا اجراء ہونا تھا، ان منصوبوں کے لیے 76 ارب جاری ہونے چاہئیں تھے، اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے صر ف 31 ارب روپے کا اجرا کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کی عدم توجہی پر شدید احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلٰی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی اسکیمیں تو شامل کر لی جاتی ہیں لیکن فنڈز نہیں دیے جاتے۔ صوبے کے عوام سمجھتے ہیں کہ یہ فنڈز بد عنوانی کی نذر ہو رہے ہیں جبکہ فنڈز ہوتے ہی نہیں ہیں۔
وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ منصوبہ بندی و ترقیات اور خزانہ کے وزرا نے اسلام آباد میں وفاقی وزرا احسن اقبال اور اسحاق ڈار سے ملاقاتیں کیں، وفاقی حکومت کی بارہا یقین دہانیوں پر اب تک عملدرآمد نہیں ہوا، صوبے کے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر آئینی و قانونی طریقہ کار اپنائیں گے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ کمزوری اور مروت دکھانے سے وفاق سے کچھ نہیں ملے گا۔ اگر اسی رفتار سے وفاقی منصوبے چلیں گے تو یہ اگلے 20 سال میں بھی مکمل نہیں ہوں گے، وفاق بلوچستان کی ترقی سے متعلق اپنے رویے اور پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لے۔
وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان اس ملک کا مستقبل ہے جسے نظر انداز کرنے سے نقصان ہو گا، ہر آئینی اور سیاسی فورم پر بلوچستان کے حق کے لیے پرزور آواز بلند کریں گے۔
اس موقع پر اجلاس کو اے سی ایس منصوبہ بندی و ترقیات کی جانب سے رواں مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ بجٹ کلینڈر کے مطابق آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پرگرام کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو نے ترقیاتی فنڈز کے اجراء میں مزید تیزی لانے اور منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ہدایت کی اور کہا کہ جو اعلان کیے جاتے ہیں ان پر ہر صورت عملدرآمد کیا جائے۔