سوسائٹی آف بحریہ انکلیو ریزیڈنیٹس (سوبر) نے وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کو خط لکھ کر بحریہ انکلیو اور بحریہ ٹاؤن میں بجلی کی تقسیم اور بلنگ کے مسائل کو حل کرنے کی درخواست کی ہے۔
سوبر کے صدر شاہد علی کی جانب سے وفاقی وزیر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بحریہ انکلیو اسلام آباد اور بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں اور کمرشل یونٹس کو پورے ملک میں نیپرا کے منظور شدہ ٹیرف کے تحت وصول کیے جانے والے چارجز سے کہیں بڑھ کر ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ، صارفین پر 600 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا
خط میں بتایا گیا کہ بحریہ انکلیو اور بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں پر غیر قانونی طور فی یونٹ 8 روپے سے 11 روپے تک کے اضافی چارجز کے علاوہ دیگر متفرق چارجز بھی پر عائد کی جارہے ہیں اور یہ امتیازی سلوک ہزاروں عام شہریوں پر بوجھ کا سبب بن رہا ہے۔
دونوں علاقوں میں ایک طویل عرصے سے بجلی کی تقسیم کا بھی مسئلہ چل رہا ہے کیونکہ اس کا ڈسٹری بیوشن لائسنس پہلے ہی منسوخ کر دیا گیا تھا اور آئیسکو دونوں جگہ بجلی کی تقسیم کے لیے تیار نہیں ہے جس کے لیے کوئی نہ کوئی بہانہ تراش لیا جاتا۔
نیپرا نے پہلے آئیسکو کو بحریہ انکلیو اور بحریہ ٹاؤن میں بجلی کی تقسیم کا نظام سنبھالنے کا حکم دیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد کرنے کے بجائے آئیسکو نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا جہاں کیس طویل عرصے سے زیر التوا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
فی الحال آئیسکو بحریہ انکلیو اور بحریہ ٹاؤن میں C-2b ٹیرف (سنگل پوائنٹ سپلائی) کے تحت وصولی کررہی ہے اور بجلی غیر قانونی طور پر تقسیم کی جا رہی ہے من مانے چارجز وصول کر رہی ہے جس کی وہ مجاز نہیں ہے۔
خط میں کہا گیا کہ اس تمام معاملے میں سب سے زیادہ نقصان عام لوگوں کا ہو رہا ہے جن کا کوئی قصور نہیں ہے جب کہ ہمارے علاقے میں ہر ماہ بلنگ کی وصولی بھی 100 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کابینہ نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 5.72 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی
سوسائٹی کے جانب سے وفاقی وزیر سے درخواست کی گئی کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اور آئیسکو کو نیپرا کے احکامات کی تعمیل کرنے کی ہدایت کریں۔
خط میں وزیر سے ملاقات کے لیے وقت دینے کی بھی درخواست کی گئی تاکہ اس سنگین مسئلے کا کوئی حل برآمد ہوسکے۔