لاہور ہائیکورٹ نے 600 کلو مردہ گوشت سپلائی کرنے والے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے درخواست ضمانتیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جس کے مطابق درخواست گزاروں پر مردہ گوشت سپلائی کرنے کے سنگین الزامات ہیں۔ ایسے سنگین نوعیت کے معاملے کو نظر انداز کرنے سے شہریوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کا راستہ کھل جائے گا۔
مزید پڑھیں:جب طیارہ حادثہ میں بچ جانے والوں کو اپنے ساتھیوں کا گوشت کھانا پڑا
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مردہ گوشت کھانے سے کئی بیماریاں لگتی ہیں جو موت کا سبب بھی بن جاتی ہیں۔ اس طرح کا گوشت مبینہ طور پر ریسٹورانٹس اور مشہور شوارما پوائنٹس پر استعمال ہوتا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق ملزمان نے نہ صرف غیر انسانی کام کیا بلکہ عوام الناس کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا۔
مزید پڑھیں:ضلعی انتظامیہ پشاور کی کارروائی، 2000 کلو مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
عدالت کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد پتا چلا کہ ملزمان ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔ ملزمان پر رواں سال 16 مئی کو 600 کلو مردہ گوشت سپلائی کرنے کا مقدمہ فیصل آباد میں درج کیا گیا تھا۔