دورانِ عدت نکاح کیس میں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ہفتہ میں ایک مرتبہ واٹس ایپ پر بیٹوں سے بات کروانے کی درخواست پر سماعت انسداد دہشتگردی کی راولپنڈی عدالت کے جج ملک اعجازآصف نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی بیٹوں سے ٹیلیفون پر بات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے رپورٹ طلب
درخواست پر جیل انتظامیہ کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ جیل مینوئل کے مطابق کسی ملزم کی واٹس ایپ پر رشتہ داروں سے ملاقات کا قانون موجود نہیں، تاہم عدالتی حکم کے مطابق عمران خان کی مہینے میں 2 مرتبہ ان کے بیٹوں سے بات کروائی جاتی ہے۔
عدالت نے جیل انتظامیہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے عمران خان کی جانب سے ہفتہ میں ایک مرتبہ واٹس ایپ پر اپنے بیٹوں سے بات کروانے کی استدعا مسترد کر دی۔
مزید پڑھیں: اٹک جیل حکام کا عمران خان کی بیٹوں سے بات کروانے سے انکار
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی بیٹوں سے بات کروانے کے لیے دائر درخواست پر جیل انتظامیہ کو نوٹس جاری کیے تھے، جس کے جواب میں جیل انتظامیہ نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرایا تھا۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں عمران خان کی درخواست پر گزشہ سماعت کے آغاز پر درخواست میں حقائق کے خلاف استدعا کرنے اور تکنیکی غلطیوں پرپی ٹی آئی کے وکیل نبیل ستی ایڈووکیٹ نے درخواست واپس لے لی تھی۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس: عمران خان کو ٹیلیفون پر بیٹوں سے رابطے کی اجازت مل گئی
اس موقع پر جج ملک اعجاز آصف نے نبیل ستی ایڈووکیٹ کی سررزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ درخواست میں آن لائن بات چیت کروانے و دیگر انتظامات کے حوالے سے درج باتیں حقائق کے منافی ہیں، عدالت پہلے ہی ہر ماہ 2 مرتبہ عمران خان کی اپنے بیٹوں سے آن لائن بات چیت کروانے کے احکامات دے چکی ہے۔
جس پر جج ملک اعجازآصفنے وکیل سے کہا تھا کہ آپ عمران خان کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ آپ کو حقائق کا علم ہی نہیں ہے، جس پر نبیل ستی ایڈووکیٹ نے درخواست واپس لینے اور نئی درخواست داخل کرنے کی استدعا کی تھی۔