اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف الزامات کی تشہیر پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے، صحافی مقدمات کی رپورٹنگ کریں لیکن فیصلے نہ سنا دیا کریں۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت پیمرا کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ ہماری طرف سے پروگرام کا ٹرانسکرپٹ جمع کروا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیمرا یہ معاملہ کونسل آف کمپلینٹ کو بھیج رہی ہے، جو سما ٹی وی پر چلنے والے پروگرام کی حد تک معاملہ دیکھ سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم کسی جج کے خلاف ریفرنس دائر کرنے سے نہیں روک سکتے، پاکستان کا قانون ہر شہری کو ریفرنس دائر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قانون کے تحت جب کسی جج یا چیف جسٹس کے خلاف تضحیک آمیز بات ہوتی ہے تو اس پر عدالت کارروائی کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سوشل میڈیا کو اتنی اہمیت دینے کی کیا ضرورت ہے؟ رانا ثنااللہ نے ججز پر سوال اٹھا دیا
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جب ریفرنس دائر کرنے کے بعد پروپیگنڈا کیا جائے اور جج کی تضحیک کریں تو عدالت نوٹس لے سکتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔