سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد گزشتہ ایک ماہ سے پاکستان کی سیاست میں انٹری دینے کی کوشش کر رہے ہیں، انکی جانب سے ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جس سے محسوس کرایا جا سکے کہ وہ ملکی سیاست کے اہم کردار ہیں اور اس سنگین سیاسی صورت حال میں بطور مسیحی پاکستان واپس آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:عشرت العباد کو وطن واپسی کے لیے گرین سگنل مل گیا، کیا وہ پھر گورنر سندھ کا منصب سنبھالیں گے؟
کیا واقعی عشرت العباد ملکی سیاست کی ضرورت ہیں
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر عشرت العباد ایک بہتر مینیجر تو ہو سکتے ہیں پر سیاست دان نہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے نام پر ایسے ہی کراس لگا ہے جیسے الطاف حسین کے نام پر لگایا گیا تھا۔
ذرائع نے بڑے وثوق سے یہ بات کہی ہے کہ ڈاکٹر عشرت العباد ماحول تو ضرور بنا رہے ہیں لیکن ان کا پاکستان آنے کا امکان اتنا ہی ہے جتنا الطاف حسین کا ہے۔
الطاف حسین کو سالگرہ کی مبارک باد اور عشرت العباد کی واپسی
یہ بات ہے 27 دسمبر 2014 کی جب ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے ڈاکٹر عشرت العباد کے بطور گورنر 12 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔ الطاف حسین نے مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ عشرت العباد دنیا میں اس منصب پر طویل مدت فائز رہنے والے تیسرے گورنر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شیر افضل مروت اور عشرت العباد کی دبئی میں ملاقات میں کیا طے پایا؟
عشرت العباد نے عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کی یہ اس زمانے کی بات ہے جب 22 اگست 2016 کا واقعہ نہیں ہوا تھا۔
ریاست کا نمائندہ ہونے کے باوجود الطاف حسین کو سالگرہ کی مبارک باد دی
لیکن بات یہاں رکی نہیں، اس لیے کہ ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ 14 سال گورنر سندھ رہنے والے ڈاکٹر عشرت العباد کی کرسی اس دن ہل گئی تھی جب ان کی جانب سے ریاست کا نمائندہ ہونے کے باوجود الطاف حسین کو سالگرہ کی مبارک باد دی گئی۔ جبکہ ریاست اس وقت 22 اگست کے واقعہ پر الطاف حسین پر پابندی عائد کر چکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایم کیو ایم پاکستان کی عدالتی کامیابی، الطاف حسین لندن رہائشگاہ سمیت 6جائیدادوں سے محروم
ذرائع کے مطابق یہی بات با اثر اداروں کو ہضم نہیں ہوئی جس کی وجہ سے عشرت العباد خان نے ملک سے جانے میں ہی عافیت جانی اور دبئی پہنچ گے جس کے چند ماہ بعد ہی انہیں نومبر 2016 میں گورنر کی کرسی سے ہٹا کر ریٹائرڈ چیف جسٹس سعید الزماں صدیقی کو گورنر بنانے کا اعلان کیا گیا۔
زمینی حقائق ان کے خلاف ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ نہ جانے اب کس کے سہارے سابق گورنر پاکستان آنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ جبکہ زمینی حقائق ان کے خلاف ہیں۔ ذرائع مطابق ڈاکٹر عشرت العباد مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی سے رابطے میں ہیں جبکہ اس وقت الطاف حسین عشرت العباد سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان انکو پسند نہیں کرتی۔
یہ بھی پڑھیں:خاقان عباسی سے رابطے میں ہوں، مستقبل کا فیصلہ پاکستان آکر کروں گا، سابق گورنر عشرت العباد
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاست جمہور سے ہوتی ہے مصطفی کمال جو عوام کے بیچ رہنے والے سیاست دان ہیں انہیں ابھی تک لوگ قبول نہیں کر پائے تو عشرت العباد کے لیے مشکل اس لیے بھی ہے کے نچلی سطح پر ان کی جڑیں موجود نہیں ہیں، جس کی بنیاد پر وہ اپنا نیا سیاسی سفر شروع کر پائیں۔ یہ بھی تب ممکن ہو گا جب انہیں پاکستان آنے کی اجازت مل سکے جو فی الحال ناممکن ہے۔