امریکی صدر جو بائیڈن سے ایک گھنٹے میں کیا دو بڑی غلطیاں ہوئیں؟

جمعہ 12 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمر رسیدہ امریکی صدر جوبائیڈن کا حافظہ اس قدر کمزور ہو گیا ہے کہ ان کی یادداشت پر مزید سوالات اٹھنے لگے ہیں، صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل جوبائیڈن نے 2 مختلف تقاریب کے دوران غلطی سے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو صدر ’پیوٹن‘ اور کملا ہیرس کو ’نائب صدر ٹرمپ ‘ کہہ دیا۔

عمر رسیدہ امریکی صدر جو بائیڈن نے نیٹو اجلاس کے بعد اپنے ایک خطاب کے دوران کہا کہ اب میں مائیک یوکرین کے صدر کے حوالے کرتا ہوں جو بہت بہادر ہیں۔ ’ خواتین اور حضرات اب آپ سے صدر ’پیوٹن‘ بات کریں گے۔

جو بائیڈن کو جلد ہی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو صدر پیوٹن پکارنے کی غلطی کا احساس ہوا تو فوراً ہی کہا کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی ’پیوٹن‘ کو ہرائیں گے۔

اپنی غلطی کا ازالہ کرتے ہوئے بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ وہ ’پیوٹن ‘ کو شکست دلانے میں بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

ادھر جو بائیڈن نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں پہلے سوال کے جواب میں نائب صدر کملا ہیرس کو ’نائب صدر ٹرمپ‘ قرار دے دیا۔ یہ غلطی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ’صدر پوٹن‘ کہنے کے ایک ہی گھنٹے بعد سامنے آئی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کو سبقت، جوبائیڈن کو عوامی سروے میں بھی پسپائی کا سامنا

جوبائیڈن سے پوچھا گیا کہ اگر ڈیموکریٹک ٹکٹ پر صدر کے عہدے کے لیے کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھوں شکست ہو جاتی ہے تو ان کے کیا تحفظات ہوں گے، جس پر بائیڈن نے کہا کہ ‘اگر مجھے لگتا کہ وہ صدر بننے کی اہل نہیں ہیں تو میں ’نائب صدر ٹرمپ ‘ کو نائب صدر کے طور پر منتخب نہیں کرتا۔

ادھر جوبائیڈن ڈیموکریٹس کی شدید تنقید کے باوجود صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنی دوڑ کا دفاع کرتے ہوئے بضد ہیں کہ وہ اس عہدے کے لیے سب سے زیادہ اہل شخص ہیں۔

جمعرات کو دو مختلف تقاریب میں اس طرح بھولنے کے بعد جوبائیڈن نے کانگریس میں ڈیموکریٹس کے ایک گروہ کے خدشات کی تصدیق کر دی ہے جو ان کی ذہنی صلاحیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں اور ان سے صدارتی امیدوار کی دوڑ سے باہر نکلنے کا مطالبہ کر ہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں امریکی صدر بننے کے لائق نہیں، جان بولٹن

امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ انتخابی دوڑ میں رہنے کے اپنے فیصلے پر صرف اسی صورت میں نظر ثانی کریں گے جب انتخابی نتائج کے اعداد و شمار واضح طور پر ظاہر کریں گے کہ ان کے جیتنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

جو بائیڈن نے مزید کہا کہ اگر ڈاکٹروں کی جانب سے کہا گیا تو وہ اپنا ایک اور اعصابی معائنہ کرائیں گے کیونکہ انہیں مشی گن کے گورنر گریچن وٹمر اور ڈی کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹس ایڈم شف جیسے ڈیموکریٹس کی جانب سے کمزور یادداشت کی بنیاد پر مستعفی ہونے کے مطالبات کا سامنا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران جو بائیڈن سے مزید غلطیاں بھی ہوئیں، جنوبی کوریا کو کمپیوٹر چپ مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنے پر راضی کرنے کے معاملے پر بولتے ہوئے وہ پھر بھول گئے اور کہا کہ وہ بیرون ملک دورے کے دوران کسی براعظم کا دورہ کر رہے تھے۔

مزید  پڑھیں: جوبائیڈن اور ٹرمپ باقاعدہ صدارتی امیدوار بن گئے، مقابلہ 5نومبر کو ہوگا

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے کہا گیا کہ میں یورپ نہ جاؤں، پھر اچانک یاد آیا تو بول اٹھے میرا مطلب یورپ اور ایشیا سمیت ’ایشیا‘ کا دورہ ہے۔

ادھر جو بائیڈن کے صدارتی عہدے کے حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں جو بائیڈن کی اس غلطی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ’ٹیڑھے ’جو‘ نے اپنی ‘بگ بوائے’ پریس کانفرنس کا آغاز اس بات سے کیا کہ ’میں نائب صدر ٹرمپ ‘ کو نائب صدر کے طور پر منتخب نہیں کرتا اگر اس کی جیت کا یقین نہ ہوتا۔’ بہت اچھا ، جو!

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp