وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آج کا فیصلہ آئینی نہیں بلکہ سیاسی ہے، جس نے ریلیف مانگا اسے ریلیف نہیں دیا گیا، جو فریق تھا ہی نہیں اس کو ریلیف دے دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ فیصلے میں انصاف کے تقاضوں کے بجائے سیاسی تقاضوں کو اہمیت دی گئی ہے، آئین کے مطابق فیصلہ نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ایسے فیصلوں کے نتائج انتہائی افسوسناک اور ملک و قوم کیخلاف ہوتے ہیں، رانا ثنا اللہ
اس سے قبل رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے عام آدمی کی سمجھ میں بھی آنے چاہییں، انصاف ہونا نہیں چاہیے انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، ایسے فیصلے جو سمجھ سے بالا ہوں وہ کبھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ایک فیصلہ آیا تھا جس سے کسی کو بن مانگے آئین میں ترمیم کا اختیار دیا گیا تھا، آئین میں بن مانگے ترمیم کا اختیار دینے کے فیصلے کو قوم نے سالوں بھگتا، ایسے فیصلے انتہائی افسوسناک، ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں محسوس ہوتا ہے آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کو ری رائیٹ کر دیا گیا، آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے لیکن معاملہ تشریح سے آگے نکل گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں: ریلیف مانگنے سنی اتحاد کونسل گئی تھی مگر ریلیف پی ٹی آئی کو دے دیا گیا، وزیر قانون
’نئی چیزیں لکھ دی گئی ہیں، بہرحال یہ عدالت کا حکم ہے لیکن تکلیف دہ ہے‘۔
ان کا کہنا تھا آج بھی وہ سینیٹرز جو سپریم کورٹ کے فیصلے سے آزاد ڈکلئیر ہوئے وہ آزاد ہی درج ہیں، آزاد اراکین نے بغیر رغبت اور اپنی منشاء سے کہا کہ وہ سنی اتحاد کونسل سے ہیں، آزاد اراکین نے خود لکھ کر دیا کہ وہ آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے اور سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوتے ہیں۔