سنا ہے جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں، زمیں پر تو ان کا بس ملن ہوتا ہے۔ تاہم بعض لوگ تقدیر کو بدلنے کے لیے اپنی سی کوششیں جاری رکھتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد عموماً دولت مند گھرانوں میں شادی کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور اس کام کے لیے وہ کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔
ہمسایہ ملک چین میں بالکل ایسا ہی ہورہا ہے، جہاں خواتین دولت مند پارٹنرز کی تلاش میں ایک متنازع ’لو گرو‘ کے در پر جوق در جوق مدد مانگنے جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیٹ بوٹس سے رومانس کی خواہش انسان کو کہاں لے جارہی ہے!
غیرملکی میڈیا کے مطابق، لی چوانکو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رشتوں اور مالی معاملات سے متعلق مشورے فراہم کرتی ہیں اور چین میں ’لو گرو‘ کے طور پر خاصی مقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔ ان کے غیرروایتی انداز کی وجہ سے لاکھوں لوگ انہیں فالو کررہے ہیں۔
تاہم چینی میڈیا کے مطابق، اس لو گرو کے مشورے تنازعات کا باعث بھی بن رہے ہیں کیونکہ وہ ایسے طرزعمل کی بھی حوصلہ افزائی کرتی نظر آتی ہیں جنہیں بہت سے لوگ رومانوی تعلقات میں غیراخلاقی یا دھوکہ دہی سمجھتے ہیں۔
لی چوانگ رومانوی تعلقات اور شادی کو مالی فائدہ حاصل کرنے کا ایک ذریعہ سمجھتی ہیں اور خواتین کو بھی ایسا کرنے کا مشورہ دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معروف یونیورسٹی نے’قریبی اور رومانوی تعلقات‘ پر پابندی لگا دی
انہیں اپنی ویڈیوز میں دو ٹوک الفاظ میں کہتے سنا جاسکتا ہے کہ تمام رشتے بنیادی طور پر دوطرفہ فائدے کے لیے استوار کیے جاتے ہیں، خواتین کو ہر چیز کا استعمال اپنے وسیع تر مفاد اور خود کو بااختیار بنانے کے لیے کرنا چاہیے۔
لی چوانک سے لائیو اسٹریمز کے دوران ون آن ون مشاورت کی فیس 155 ڈالر (تقریباً 43 ہزار پاکستانی روپے) جبکہ ان کے مشہور کورس ’قابل قدر رشتے‘ کی فیس 517 ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 43 ہزار پاکستانی روپے) اور پرائیویٹ کونسلنگ پیکجز کی فیس 1400 ڈالر (تقریباً 3 لاکھ 88 ہزار پاکستانی روپے) ہے۔
لی چوانک خواتین کے لیے ورکشاپس اور سیمینارز کا بھی انعقاد کرتی ہیں جہاں وہ انہیں ڈیٹنگ کی حکمت عملیوں کے بارے میں گہرائی سے بتاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوان لڑکیوں سے معاشقے لڑانے والے سینیئر ہالی ووڈ اداکار
غیر صحت مند تعلقات سے جڑے تصورات اور غلط اقدار کو فروغ دینے کے الزام پر ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ان کا اکاؤنٹ بند کردیا، جس کے بعد وہ اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کررہی ہیں اور پرائیویٹ کسٹمرز کو اپنے نجی چینلز کی راغب کررہی ہیں۔
لی چوانک کے بارے میں چینی شہری متضاد رائے رکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس ’لو گرو‘ کے خیالات حقیقت پر مبنی ہیں اور وہ خواتین کو بااختیار بنارہی ہے جبکہ بعض لوگ انہیں منافق سمجھتے ہیں جو خواتین کو سکھا رہی ہیں کہ مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے مردوں کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔