ثانیہ زہرہ کی مبینہ خودکشی کا معاملہ: ’جب تک مجرمان کو سزائیں نہیں ہونگی تب تک ایسے واقعات ہوتے رہیں گے‘

پیر 15 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملتان میں 9 جولائی کو 20 سالہ ثانیہ زہرہ کی مبینہ خودکشی کا واقعہ سامنے آیا جن کی لاش ان کے سسرال سے ملی تھی۔ ثانیہ زہرہ کی لاش ملنے کے بعد انہیں بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنا دیا گیا تھا تاہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ثانیہ زہرہ کی قبر کشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

ثانیہ زہرہ کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی نے خودکشی نہیں کی بلکہ انہیں شوہر کی جانب سے بیہمانہ تشدد کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

ثانیہ زہرہ کے والد سید علی عباس شاہ نے درج ایف آئی آر میں یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ ان کی بیٹی کا شوہر ان پر دباؤ ڈالتا تھا کہ ثانیہ کے حصے کی جائیداد ان کے حوالے کی جائے ورنہ وہ ثانیہ کو جان سے مار دے گا۔

 اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر جسٹس فار ثانیہ زہرہ اور ثانیہ زہرہ مرڈر کے ہیش ٹیگ ٹرینڈز کرنے لگے اور ملزم کو گرفتار کرکے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ صارفین گھریلو تشدد اور حقِ وراثت جیسے مسائل پر بات چیت کرتے بھی دکھائی دیے۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ مرد اپنے غیر معقول مطالبات کا پورا ہونا اپنا حق سمجھتے ہیں اور اپنا غصہ بیویوں پر نکالتے ہیں اور اس قدر خوفناک جرم کرنے کے بعد بھی ان کے خاندان ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ثانیہ زہرہ کا کیس پاکستان میں گھریلو تشدد کے مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔

شانی نامی ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان میں جب بھی خواتین کے حقِ وراثت پر بات ہوتی ہے تو ہر مرد یہی کہتا ہے کہ وہ خواتین کو ان کا حق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثانیہ زہرہ کو مبینہ طور پر جائیداد مانگنے سے انکار پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس بارے میں مرد حضرات کیا کہیں گے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اگر خواتین اپنی جائیداد شوہر یا بھائیوں کو نہیں دیتیں تو ان کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوتا ہے جو ثانیہ کے کیس میں ہوا۔ یہ مردوں کی حقیقت اور ان کا اصل چہرہ ہے۔

عائشہ لکھتی ہیں جب تک مجرمان کو سزائیں نہیں دی جائیں گی تب تک اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

کنزہ نے ثانیہ زہرہ کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ والدین اپنی بیٹیوں کی شادیاں وحشی مردوں کے ساتھ کردیتے ہیں اور پاکستان میں ہر روز ایک عورت اپنے شوہر کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوکر قتل کردی جاتی ہے۔ صارف نے ثانیہ زہرہ کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لاکھوں لڑکیوں کی طرح شادی اور حمل کا انتخاب خود نہیں کیا بلکہ وہ ان پنجروں میں زبردستی ڈالی گئی ہیں۔

اداکارہ مشی خان نے ثانیہ زہرہ کے بہیمانہ قتل پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے پولیس اور حکام سے مطالبہ کیا کہ قاتل کو فوری طور پر گرفتار کرکے اسے سخت سزا دی جائے۔

ثانیہ زہرہ کیس میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھی سامنےآگئی ہے جس کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں پایا گیا اور نہ ہی کوئی ہڈی فریکچر ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ خودکشی کا ہے۔

دوسری جانب ثانیہ زہرا کے والدین کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ پولیس پہلے دن سے ہی اس واقعے کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

واضح رہے کہ 9 جولائی کو ثانیہ زہرہ سسرال میں مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔ ثانیہ زہرہ کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی کو قتل کیا گیا ہے اور وہ خودکشی نہیں کرسکتی، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp