ملتان میں 9 جولائی کو 20 سالہ ثانیہ زہرہ کی مبینہ خودکشی کا واقعہ سامنے آیا جن کی لاش ان کے سسرال سے ملی تھی۔ ثانیہ زہرہ کی لاش ملنے کے بعد انہیں بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنا دیا گیا تھا تاہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ثانیہ زہرہ کی قبر کشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
ثانیہ زہرہ کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی نے خودکشی نہیں کی بلکہ انہیں شوہر کی جانب سے بیہمانہ تشدد کے بعد قتل کیا گیا ہے۔
ثانیہ زہرہ کے والد سید علی عباس شاہ نے درج ایف آئی آر میں یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ ان کی بیٹی کا شوہر ان پر دباؤ ڈالتا تھا کہ ثانیہ کے حصے کی جائیداد ان کے حوالے کی جائے ورنہ وہ ثانیہ کو جان سے مار دے گا۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر جسٹس فار ثانیہ زہرہ اور ثانیہ زہرہ مرڈر کے ہیش ٹیگ ٹرینڈز کرنے لگے اور ملزم کو گرفتار کرکے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ صارفین گھریلو تشدد اور حقِ وراثت جیسے مسائل پر بات چیت کرتے بھی دکھائی دیے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ مرد اپنے غیر معقول مطالبات کا پورا ہونا اپنا حق سمجھتے ہیں اور اپنا غصہ بیویوں پر نکالتے ہیں اور اس قدر خوفناک جرم کرنے کے بعد بھی ان کے خاندان ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ثانیہ زہرہ کا کیس پاکستان میں گھریلو تشدد کے مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
The Sania Zehra murder case shows the extent of domestic violence that exists in Pakistan. Men feel entitled to have their irrational demands met, and take out their anger on their wives. And even after committing a heinous crime, they will still be protected by their family.
— Oshaz (@ThisisOshaz_) July 11, 2024
شانی نامی ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان میں جب بھی خواتین کے حقِ وراثت پر بات ہوتی ہے تو ہر مرد یہی کہتا ہے کہ وہ خواتین کو ان کا حق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثانیہ زہرہ کو مبینہ طور پر جائیداد مانگنے سے انکار پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس بارے میں مرد حضرات کیا کہیں گے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر خواتین اپنی جائیداد شوہر یا بھائیوں کو نہیں دیتیں تو ان کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوتا ہے جو ثانیہ کے کیس میں ہوا۔ یہ مردوں کی حقیقت اور ان کا اصل چہرہ ہے۔
TRIGGER WARNING ⚠️
In a shocking incident, a 20-year-old pregnant girl in Multan, named Sania Zehra, was reportedly tort-ured to de@th by her husband, Syed Ali Raza Bukhari, for refusing to ask her parents for money and property.
Now what men gonna say about this??
whenever… pic.twitter.com/LuASXr7hNM
— Shani (@FearlessWolfess) July 12, 2024
عائشہ لکھتی ہیں جب تک مجرمان کو سزائیں نہیں دی جائیں گی تب تک اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔
This is so heartbreaking! 😭 When culprits go unpunished, this will continue to happen.#JusticeForSaniaZehra @MaryamNSharif @CMShehbaz @HamidMirPAK @MirMAKOfficial @hinaparvezbutt @OfficialDGISPR @ImranRiazKhan pic.twitter.com/rdt6HMhaAE
— Ayesha Khan (@DahriAyesha) July 12, 2024
کنزہ نے ثانیہ زہرہ کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ والدین اپنی بیٹیوں کی شادیاں وحشی مردوں کے ساتھ کردیتے ہیں اور پاکستان میں ہر روز ایک عورت اپنے شوہر کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوکر قتل کردی جاتی ہے۔ صارف نے ثانیہ زہرہ کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لاکھوں لڑکیوں کی طرح شادی اور حمل کا انتخاب خود نہیں کیا بلکہ وہ ان پنجروں میں زبردستی ڈالی گئی ہیں۔
Every day there's a girl child and woman being brutally r@ped and then murder3d by their husbands in P@k!stan. Society and parents sell their daughters into marriages with barbaric m@les. Sania Zehra didn't choose marriage and pregnancy like millions of girls like her 1/2 pic.twitter.com/LUvFpSEAM6
— Kinza ☘️ زن زندگی آزادی (@radwitchhh) July 11, 2024
اداکارہ مشی خان نے ثانیہ زہرہ کے بہیمانہ قتل پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے پولیس اور حکام سے مطالبہ کیا کہ قاتل کو فوری طور پر گرفتار کرکے اسے سخت سزا دی جائے۔
I request our justice system to look into this gruesome murder of a 20yr old girl from Multan Sania Zehra who was 5 months pregnant & savagely murdered by her husband Syed Ali Raza Bukhari. He tortured her, raped her. Cut her tongue, Broke her teeth , smashed her feet & hanged… pic.twitter.com/bHSSIzzdjZ
— Mishi khan (@mishilicious) July 11, 2024
ثانیہ زہرہ کیس میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھی سامنےآگئی ہے جس کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں پایا گیا اور نہ ہی کوئی ہڈی فریکچر ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ خودکشی کا ہے۔
دوسری جانب ثانیہ زہرا کے والدین کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ پولیس پہلے دن سے ہی اس واقعے کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔
واضح رہے کہ 9 جولائی کو ثانیہ زہرہ سسرال میں مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔ ثانیہ زہرہ کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی کو قتل کیا گیا ہے اور وہ خودکشی نہیں کرسکتی، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لیا گیا تھا۔














